ایل او سی: 'حوصلہ چھوڑ دیتا تو کچھ بھی نہ بچتا'

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2016
وادی نیلم میں بھارتی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس—۔فوٹو/ ابرار حیدر
وادی نیلم میں بھارتی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس—۔فوٹو/ ابرار حیدر

آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھارتی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس کے ڈرائیور نے زخمی ہونے کے باوجود کمال مہارت کا مظاہرہ کیا، ورنہ جانی نقصان میں اضافہ ہوسکتا تھا۔

یاد رہے کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز پر فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے، زیادہ ہلاکتیں دھندیال سیکٹر کے علاقے لوات میں ہوئیں، جہاں ہندوستانی فورسز نے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 9 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے۔

ہندوستانی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس کا ڈرائیور راجہ گلفام—۔فوٹو/ ابرار حیدر
ہندوستانی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس کا ڈرائیور راجہ گلفام—۔فوٹو/ ابرار حیدر

نشانہ بنائی گئی بس میں 21 مسافر سوار تھے، بس کے ڈرائیور راجہ گلفام نے بتایاکہ 'کناری کے قریب ہندوستانی فوج کی جانب سے پہلے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی اور پھر راکٹ لانچر فائر ہوا، میری گردن پر زخم آیا لیکن میں نے ایک ہاتھ گردن پر رکھا اور دوسرے سے گاڑی بھگا کر دکانوں کے پیچھے لے آیا، اگر میں حوصلہ چھوڑ دیتا تو کچھ بھی نہ بچتا'۔

مظفرآباد کے شیخ زید بن سلطان النہیان ہسپتال میں زیر علاج بس ڈرائیور گلفام نے مزید بتایا کہ ستیریاں کے مقام پر جب ہمیں ایمبولینس میں لے جایا جا رہا تھا تو ہم پر پھر فائرنگ کی گی مگر ہم محفوظ رہے'۔

واقعے میں زخمی ہونے والے ایک سابق صحافی اور موجودہ سرکاری ملازم خواجہ عارف مصطفائی نے بتایا کہ 'بس اپنی مخصوص رفتار سے رواں تھی کہ اچانک گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے سب ہی خوف میں مبتلا ہوگئے'۔

انھوں نے بتایاکہ 'بھاری فائرنگ سے میرے سامنے کئی لوگ جان کی بازی ہار گے، ڈرائیور نے زخمی ہونے کے باوجود گاڑی دکانوں کی اوٹ میں لاکر کھڑی کی، ورنہ ہم سب مارے جاتے'۔

مزید پڑھیں:مظفرآباد: بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ، 9 افراد جاں بحق

ایک اور عینی شاہد بشیر متاثرہ بس میں لوات سے سوار ہوئے تھے، انھوں نے بتایا، 'ہمارے اوپر اچانک فائرنگ شروع کردی گئی، بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے کچھ لوگ جاں بحق ہوئے اور کچھ زخمی ہوئے، پھر مجھے کچھ ہوش نہ رہا، ہمیں بس سے کھینچ کر باہر نکالا گیا، لیکن بعد میں ہمیں لے جانے والی ایمبولینس پر بھی برسٹ مارے گئے'۔

فائرنگ سے زخمی ہونے والے دواریاں کے نوجوان جواد سلطان نے بتایا کہ 'ہمیں توقع تک نہ تھی کہ ایسا ہو گا، جب فائرنگ شروع ہوئی تو خوف کے مارے ہمارے ہوش اڑ گے، میری ٹانگ میں گولیاں لگی ہیں اور مجھے ابھی تک خوف محسوس ہورہا ہے'۔

ایک اور زخمی فضل حسین نے سوال اٹھایا کہ 'ہم تو مسافر تھے ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہ تھی، ہمیں کیوں نشانہ بنایا گیا، جنگوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں لیکن کل نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو سراسر ظلم ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:'مسئلہ کشمیرحل کرلیں تاکہ ہم زندہ رہ سکیں'

ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے لیے موجود وادی نیلم کے رہاشی عاصم کا کہنا تھا کہ 'ہم فوج کے ساتھ ہیں، ایک ہی مرتبہ حتمی جنگ لڑی جائے روز روز کے مرنے سے ایک مرتبہ مرنا بہتر ہے، وادی نیلم میں انسانی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں، ہمارے دکھ درد کو سمجھنے کی کوشش کی جائے اور حکومت سمیت دیگر ادارے اس کا نوٹس لیں'۔

کور کمانڈر راولپنڈی کی زخمیوں کی عیادت

کور کمانڈر راولپنڈی ظفر اقبال ملک واقعے کے زخمیوں کی ہسپتال میں عیادت کرتے ہوئے—۔فوٹو/ ابرار حیدر
کور کمانڈر راولپنڈی ظفر اقبال ملک واقعے کے زخمیوں کی ہسپتال میں عیادت کرتے ہوئے—۔فوٹو/ ابرار حیدر

کور کمانڈر راولپنڈی ظفر اقبال ملک نے شیخ زید بن سلطان النہیان ہسپتال میں بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ کے زخمیوں کی عیادت کی،ان کے ہمراہ جنرل کمانڈنگ آفیسر مری کلیم آصف بھی تھے۔

دونوں افسران نے زخمیوں سے حال احوال پوچھا اور انھیں گلدستے پیش کیے، جبکہ ہسپتال کی انتظامیہ کو زخمیوں کا بہترین علاج کرنے کی تاکید بھی کی۔

وادی نیلم میں خوف اور مایوسی کا راج

ایک طرف ہندوستانی فورسز کی بس پر فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کا سلسلہ جاری ہے، وہیں دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر اور وادی نیلم سے منتخب ممبر اسمبلی شاہ غلام قادر کا کہنا ہے کہ وادی نیلم کا دارالحکومت مظفرآباد سے زمینی رابطہ منقطع ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد محصور ہو کر رہ گے ہیں۔

ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے وادی نیلم کے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا—۔فوٹو/ ابرار حیدر
ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے وادی نیلم کے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا—۔فوٹو/ ابرار حیدر

ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی نیلم میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے مواصلاتی نظام بھی کافی حد تک تباہ ہو چکا ہے اور پوری وادی میں خوف اور مایوسی کا راج ہے۔

وادی نیلم کے گاوں میرپورہ کے رہاشی راجہ یوسف بھی اس سنگین کشیدہ صورتحال سے انتہائی پریشان اور متفکر ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 'میرا پورا خاندان گاؤں میں ہے اور کچھ نہیں پتہ کہ وہ کس حال میں ہیں، ٹیلیفون پر بھی رابطہ نہیں ہو رہا'۔

یہاں پڑھیں:ایل او سی کشیدگی: مقامی افراد نقل مکانی پر مجبور

نیلم کے رہائشی ارسل خان صدیقی کا کہنا تھا کہ 'وادی میں حالات بہت خراب ہیں، بھارتی فائرنگ سے بچنے کی خواہش اور ضرورت ہر شخص کو ہے مگر وسائل نہیں اور اس پر موسم بھی انتہائی ٹھنڈا ہے'۔

وادی نیلم میں احتجاج

وادی نیلم میں نہتے کشمیریوں اور نکیال سیکٹر میں آرمی افسر اور جوانوں کی شہادت پر آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور مختلف سیاسی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

اس دوران بھارتی مظالم کی شدید مذمت کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان سے معذرت خواہانہ طرز عمل ختم کر کے کشمیریوں کی عملی مدد کرنے اور بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

مظاہرین نے بھارتی مظالم کی مذمت میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

NASR BHATTI Nov 24, 2016 10:10pm
I WAS VERY HAPPY SINCE THE LAST CEASE FIRE & VISITING THE VALLEY SINCE THEN. BUT IT S HURTING THAT ONCE AGAIN FEAR PREVAILS THE VALLEY. I ALWAYS SALUTE THE PEOPLE OF NEELUM AND MY PRAYERS ARE FOR THEM. JUST FEW DAYS AGO WROTE THE BLOG WHICH REVEALS HOW DIFFICULT IS TO LIVE IN NEELUM FOR A STUDENT. HERE IS THE LINK. http://www.dawnnews.tv/news/1046549/12nov2016-dilkash-wadi-e-gagai-main-aik-mard-e-aahan-ka-shouq-e-ilm-nasr-ahmed-bhatti-aa-bm