اسلام آباد: تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) سیمسن کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کیلئے جنوبی پنجاب اب نئے چیلنج کے طور پر سامنے آئے گا، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ آخری قلعہ ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز ' میں گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) سیمسن کا کہنا تھا کہ راحیل شریف کے جانے اور قمر جاوید باجوہ کے آنے سے فوج میں کسی قسم کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی جانب سے فائرنگ کے حالیہ واقعات اور کشیدہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج کے نئے سربراہ ایل او سی کے حوالے سے کافی مہارت رکھتے ہیں اور امید ہے کہ اب حالات میں بہتری آئے گی۔

انھوں نے کہا کہ 'جنرل باجوہ ایل او سی کے ایک ایک مورچے سے بخوبی واقف ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ معاملات کو کس طرح سے لے کر چلنا چاہیے'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی جانب سے نرم رویہ اختیار کرنے میں بھی جنرل باجوہ کا کافی کردار رہا ہے اور خود بھارتی افواج کو بھی معلوم ہے کہ وہ اپنی فوج کو کس طرح سے لے کر چل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جنرل قمر باجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

خیال رہے کہ گذشتہ روز جنرل راحیل شریف چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے سے سکبدوش ہوگئے جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی قیادت سنبھال لی۔

جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی ’کمانڈ اسٹک‘ جنرل قمر باجوہ کے سپرد کی اور یوں جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے 16 ویں چیف آف آرمی اسٹاف کا منصب سنبھال لیا۔

کمان سنبھالنے کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال ٹھیک ہوجائے گی۔

اس موقع پر جنرل باجوہ نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کی بہتری کے لیے میڈیا کو اس کردار کو جاری رکھنا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’لائن آف کنٹرول کی صورتحال ٹھیک ہوجائے گی‘

واضح رہے کہ رواں سال لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

2016 کے دوران بھارت ایل او سی پر تقریباً 182، جبکہ ورکنگ باؤنڈری پر 38 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں