کراچی: عالمی طور پر تحفظ شدہ ہجرت کرکے آنے والے نایاب پرندے ’تلور‘ کے شکار کے لیے قطر کے شاہی خاندان کے کئی اراکین پاکستان کے مختلف حصوں میں پہنچ گئے۔

حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کے لیے شاہی خاندان کے افراد کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں۔

عرب معززین کو شکار کے لیے چاروں صوبوں کے مختلف علاقے مختص کیے گئے ہیں، جہاں وہ ان دنوں تلور کے شکار میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عربوں کو شکار کی اجازت:سینیٹرز کی حکومت پر تنقید

ایک اجازت نامہ 10 روز کے لیے جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت 100 تلور کے شکار کرنے کی اجازت ہوگی۔

تین ماہ کے شکار کے سیزن کا آغاز یکم نومبر 2016 سے ہوا جو 31 جنوری 2017 تک جاری رہے گا۔

قطر کے سابق وزیر اعظم شیخ حامد بن جاسم بن جبر الثانی کے علاوہ خصوصی اجازت نامے قطر کے امیر کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اور امیر کے بھائی جاسم بن حماد الثانی کو بھی جاری کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نایاب پرندے تلور کے شکار کیلئے اجازت نامے جاری

انہیں تلور کے شکار کے لیے پنجاب کے ضلع بہاولپور اور بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علاقے مختص کرکے دیئے گئے ہیں۔

قطری شاہی خاندان کے رکن اور سابق نائب وزیر اعظم شیخ محمد بن خلیفہ الثانی کے لیے بلوچستان کا ضلع لورالائی (دُکی علاقے کے علاوہ) مختص کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرب شہزادوں کا شکار: 'خارجہ پالیسی کا اہم ستون‘

قطر کے شاہی خاندان کے دیگر چار اراکین شیخ خالد بن ثانی الثانی، شیخ عبد اللہ بن علی الثانی، شیخ ثانی بن عبد العزیز الثانی اور شیخ محمد بن علی بن عبد اللہ بن ثانی الثانی کے لیے سندھ کے شہر دادو، خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان، بلوچستان کے ضلاع قلات کی تحصیل سُراب اور ضلع بارخان کے علاقے شکار کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔


یہ خبر 6 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khuram Murad Dec 06, 2016 08:05am
اب اگر لوگ ہم پہ بہ حیثیت قوم ہنستے ہیں تو خود سوچیں وہ کتنے غلط اور کتنے سہی ہیں؟