پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے چترال سے اسلام آباد آنے والے مسافر طیارے کے حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے کے حادثے میں انسانی غلطی کا امکان نہیں۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے وقت طیارے سے اطلاع ملی کہ ایک انجن فیل ہوگیا، مگر امید تھی کہ ایک انجن کے ساتھ جہاز بحفاظت اترنے میں کامیاب ہوجائے گا، ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کریں گے کہ ایک انجن کے فیل ہونے پر حادثہ کیسے ہوا؟

مزید پڑھیں : پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ طیارے سے مے ڈے کی کال موصول ہوئی تھی اور 4 بجکر 9منٹ پر کیپٹن نے انجن فیل ہونے کا بتایا، جبکہ طیارہ چار بج کر سولہ منٹ پر ریڈار سے غائب ہوا۔

چیئرمین پی آئی اے کے مطابق طیارہ حادثے میں اس پر سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے اور اس وقت ہماری توجہ میتوں کو اسلام آباد پہنچانے پر مرکوز ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طیارے کا اکتوبر میں چیک اپ ہوا تھا اور وہ مکمل طور پر ٹھیک تھا، اس کا بلیک باکس بھی مل گیا ہے جسے ایس آئی بی کو بھجوائیں گے،تحقیقات کے بعد حادثے کی وجوہات آئندہ چند دنوں میں سامنے لائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : حادثے کا شکار ہونے والی پرواز میں سوار افراد کی تفصیل

انہوں نے بتایا کہ یہ طیارہ 2007 میں بنا اور اسی سال پی آئی اے میں شامل ہوا ' جہازوں میں خرابیاں ہوتی رہتی ہیں اور انہیں دور بھی کیا جاتا ہے مگر پی آئی اے سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ خراب طیاروں کو استعمال کیا جائے گا'۔

چیئرمین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اور ایاٹا سمیت بین الااقوامی ادارے حادثے کی تحقیقات میں شامل ہوں گے جبکہ طیارے حادثے کی تحقیقات میں کمپنی کی معاونت بھی شامل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس 11 اے ٹی آر طیارے موجود ہیں اور اے ٹی آر طیارے پوری دنیا میں چل رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں