نیویارک: اقوام متحدہ (یو این) کی سلامتی کونسل میں مصر کی جانب سے جمع کرائی گئی فلسطینی سرزمین اور مشرقی یروشلم میں نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیرات کو روکنے سے متعلق قرار داد ملتوی کردی گئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک سفیر نے بتایا کہ قرارداد مصر کی درخواست پر ملتوی کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ فی الحال قراداد پر ووٹنگ ملتوی کرکے دوبارہ مشورے کے بعد پیش کیے جانے کا وقت دیا جائے، مگر اقوام متحدہ نے قرارداد کے لیے دوبارہ وقت نہیں دیا۔

مصر نے 21 دسمبر کو تاخیر سے قرار داد جمع کرائی، جس کے لیے 22 دسمبر کی شام 3 بجے کے لیے ووٹنگ کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔

خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے قرارداد کو سلامتی کونسل میں جانے سے روکنے کے لیے امریکا سے فوری طور پر رابطہ کیا تھا۔

اس سے قبل 2011 میں بھی اس جیسی ہی قرار داد پر امریکا نے ووٹ دیا تھا، جبکہ اس وقت اگر امریکا ایسا ہی قدم اٹھاتا تو صورتحال غیر یقینی ہوسکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کی اسرائیلی بستی منصوبے کی مذمت

واضح رہے کہ اسرائیلی بستیاں امن کوششوں میں اہم رکاوٹ سمجھی جاتی ہیں،جنہیں اسرائیلی مستقبل میں اپنی ریاست کے حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ ان بستیوں کو غیرقانونی قرار دے چکا ہے، مگر اس کے باوجود گزشتہ سالوں میں ان بستیوں کی تعمیرات میں اضافہ دیکھا گیا۔

اسرائیلی حکومت میں شامل کچھ عہدیداروں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح ان بستیوں کو مغربی کنارے تک وسعت دینے کا اچھا موقع ہے۔

یاد رہے کہ فلسطینی سرزمین گزشتہ 50 سال سے اسرائیل کے زیر قبضہ ہے۔

ٹرمپ کی مداخلت

دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا نیا صدارتی دفتر سنبھالنے سے کئی ہفتے پہلے ہی اسرائیلی حکومت کی پشت پناہی کرنا شروع کردی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نےاسرائیلی بستیوں سےمتعلق بل کی مذمت کرتے ہوئے اوباما انتظامیہ سے بل ویٹو کرنے کے لیے رابطہ کیا۔

مزید پڑھیں: فلسطین میں مزید 800 اسرائیلی مکانات

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل مخالف قرار داد واپس لینے کے لیے فیس بک، ٹوئٹر اور ای میل کا استعمال کیا، جس سے امریکا کی خارجہ پالیسی میں تضاد سامنے آتا ہے کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ابھی صدر نہیں بنے اور انہیں ان معاملات میں مداخلت کا فی الحال اختیار نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی جانے والی ایک ای میل میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے اسرائیل اور فلسیطینیوں کے درمیان طویل عرصہ سے امن کو برقرار رکھا ہے جبکہ ان کے درمیان اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں سے نہیں بلکہ براہِ راست مذاکرات سے امن آئے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف تھا کہ یہ قرارداد اسرائیلیوں کے ساتھ ناانصافی ہے، اس سے اسرائیل کی حیثیت کمزور ہوتی ہے۔


یہ خبر 23 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں