اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے سامبا بینک کے کسٹمر ہونے کی دستاویزات منظر عام پر آگئیں۔

جرمن اخبار ‘Süddeutsche Zeitung’ کے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے شیئر کی گئی ان دستاویزات کی مدد سے پاکستانی عوام پاناما اسکینڈل میں وزیراعظم کی صاحبزاری مریم نواز کے حصے کا اندازہ خود لگاسکتے ہیں۔

اخبار نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، 'جو پاکستانی پاناما پیپرز کے معاملے میں مریم صفدر کے کردار سے متعلق کسی شک و شبہ میں مبتلا ہیں وہ ان دستاویزات کی مدد سے خود ہی اندازہ لگا لیں'۔

ٹوئیٹ میں شیئر کی گئی دستاویزات میں منروا کمپنی کے مالک کے طور پر مریم صفدر کو سامبا بینک کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفیکیٹ بھی شامل ہے۔

اس دستاویز میں درج ہے کہ 'مریم صفدر ہماری معزز کسٹمر ہیں اور 2002 سے سامبا تاہلیا برانچ کی صارف ہیں'۔

ان میں وہ دستاویز بھی شامل ہے جو مریم صفدر کی درخواست پر سامبا بینک کی جانب سے صارف ہونے کے ثبوت کے طور پر جاری کی گئی۔

ساتھ ہی منروا سروسز کی جانب سے ذاتی معلومات پر مبنی دستاویز بھی ٹوئیٹ کا حصہ ہے، اس دستاویز میں ان کی رہائش گاہ، ٹیلیفون نمبر، لندن اور لاہور کے گھروں کے پتے اور ای میل ایڈریس بھی شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق ان کے لندن کے گھر کا پتہ ڈبلیو ون کے سیون اے ایف اور لاہور کا پتہ ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن درج ہے، ساتھ ہی ان دستاویزات پر مریم صفدر کے دستخط بھی نمایاں ہیں۔

منروا سروسز کے اس معلوماتی سرٹیفیکیٹ میں 14 اکتوبر 2011 کی تاریخ درج ہے۔

منروا کمپنی کی جاری کردہ دستاویزات میں مریم صفدر کا ذریعہ آمدن 60 سالہ کاروبار درج ہے، جبکہ اس میں ان کے تینوں بچوں مہر النساء صفدر، محمد جنید صفدر اور ماہ نور صفدر کا نام بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: مریم نواز نے تمام الزامات مسترد کردیئے

ان دستاویزات میں مریم صفدر کا پاسپورٹ بھی شامل ہے جس کی میعاد 2013 میں ختم ہوچکی۔

واضح رہے کہ یہ جرمن اخبار وہ پہلا میڈیا ادارہ ہے جسے پاناما اسکینڈل کی 11 ارب سے زائد خفیہ دستایزات موصول ہوئیں۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے معاملے پر جاری سماعت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے مسلسل یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ منروا کمپنی کی بینیفیشل مالک مریم نواز ہیں۔

منروا کمپنی نیسکول لمیٹڈ اور نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ نامی کمپنیوں کی ہولڈنگ کمپنی ہے، نیسکول اور نیلسن نامی دونوں آف شور کمپنیاں پاناما اسکینڈل میں وزیراعظم کے اہل خانہ کی ملکیت کے طور پر سامنے آئی تھیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jan 23, 2017 06:02pm
السلام علیکم: وزیر اعظم اور ان کے بچے اندرون و بیرون ملک اپنے تمام کاروبار اور جائیداد ظاہر کردیں تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو۔ عوام ان کو معاف کردینگے اور دوبارہ منتخب کرائینگے۔ خیرخواہ
ajmal khan Jan 23, 2017 07:41pm
اس سے قبل بی بی سی کی رپورٹ میں بھی انکشافات تھے مگر جرمن اخبار ہو یا پاکستان کی عدالتیں نواز شریف اور خاندان اور ن لیگ کی حکومت میں نہ مانوں۔۔۔ اب بے چارہ عمران ہویا سراج الحق شیخ رشید ہوں یا پاکستانی عوام لگتا ہے کرپشن اور ہٹ دھرمی کے آگے سب بے بس ہیں۔ کون ڈاکوﺅں قاتلوں اور ظالموں کو انجام تک پہنچائے گا؟ کیا کوئی حل نہیں ہے مان لیا کہ سپریم کورٹ سخت فیصلہ دے دیتی ہے مگر جس ملک میں لاقانونیت ہی لاقانونیت ہو وہاں ان فیصلوں کی کیا حیثیت؟