کم جونگ نیم قتل:ملائیشیا نےشمالی کورین سفارتکار تک رسائی مانگ لی

اپ ڈیٹ 22 فروری 2017
ملائیشین پولیس چیف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تحقیقات میں ہماری مدد کریں—فوٹو: اے ایف پی
ملائیشین پولیس چیف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تحقیقات میں ہماری مدد کریں—فوٹو: اے ایف پی

کوالالمپور: ملائیشیا کے پولیس چیف نے شمالی کورین رہنما کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کے پراسرار قتل کی تحقیقات میں پوچھ گچھ کے لیے شمالی کوریا کے ایک سینئر سفارتی اہلکار تک رسائی مانگ لی۔

خیال رہے کہ تفتیش کار کم جونگ نیم کے قتل میں ملوث 5 مشتبہ شمالی کورین افراد سے تفتیش میں مصروف ہیں جبکہ شمالی کوریا کے مزید 3 باشندے انہیں مطلوب ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ملائیشین پولیس کو مطلوب 3 مزید افراد میں ملائیشیا میں شمالی کوریا کے سفارت خانے کے سیکنڈ سیکریٹری ہیونگ کوانگ سانگ سمیت شمالی کورین ایئرلائن کا ملازم کم اُک اِل شامل ہے۔

ملائیشین پولیس چیف خالد ابوبکر نے صحافیوں کو تحقیقات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شمالی کوریا کے سفیر کو سفارت خانے کے سیکنڈ سیکریٹری اور شمالی کورین ایئرلائن کے ملازم سے پوچھ گچھ کی اجازت حاصل کرنے کے لیے خط لکھا جا چکا ہے، ہمیں امید ہے کہ کورین سفارت خانہ ہمارے ساتھ تعاون کرے گا اور ہمیں ان افراد سے تفتیش کا موقع فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کم جونگ نیم کے قتل پر ملائیشیا اور شمالی کوریا میں کشیدگی

خیال رہے کہ رواں ماہ 13 فروری کو شمالی کورین رہنما کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کی کوالالمپور کے ایئرپورٹ پر اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی تاہم طبی امداد کی فراہمی کے دوران ہی وہ چل بسے تھے۔

مقتول کم جونگ نیم—فائل فوٹو: رائٹرز
مقتول کم جونگ نیم—فائل فوٹو: رائٹرز

وہ کوالالمپور میں ذاتی بزنس کے سلسلے میں موجود تھے اور مکاؤ کی پرواز میں سوار ہونے جارہے تھے۔

انہوں نے طبی امداد فراہم کرنے والوں کو بتایا تھا کہ کسی نے ان پر اسپرے کیا تاہم بعد ازاں منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دو خواتین نے کم جونگ نیم کے چہرے پر کوئی کپڑا ڈالا تھا، جس کے بعد وہ ایئرپورٹ اسٹاف سے مدد طلب کرتے دکھائی دیئے تھے۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے پر اسرار قتل کے پیچھے خود شمالی کوریا کا ہی ہاتھ ہے۔

بعض جنوبی کورین قانون دانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2012 میں بھی کم جونگ ان نے اپنے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم اس وقت یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔

مزید پڑھیں: 'کم جونگ نیم کے قتل میں شمالی کوریا کا ہاتھ'

اس سوال کے جواب میں کیا کہ 5 مشتبہ شمالی کورین افراد اس قتل کے ماسٹر مائنڈ تھے، ملائیشین پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ افراد بڑی حد تک اس قتل میں ملوث ہیں، ان میں سے 4 افراد قتل کے روز شمالی کوریا سے باہر نکلے تھے اور بعد ازاں دارالحکومت پیونگ یانگ واپس لوٹ آئے تھے۔

خالد ابوبکر کا مزید کہنا تھا کہ کم جونگ نیم پر حملہ کرنے والی دونوں خواتین کو علم تھا کہ وہ کوئی خطرناک چیز مقتول کے چہرے پر لگانے والی ہیں اور ایسا ہر گز نہیں ہوسکتا کہ انہوں نے یہ کام مذاق سمجھ کر کیا ہو۔

ملائیشین پولیس چیف نے اپنی تحقیقات کو 'بہت شفاف' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب شمالی کوریا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہماری مدد کریں۔

ملائیشیا اور شمالی کوریا میں کشیدگی

واضح رہے شمالی کورین رہنما کے سوتیلے بھائی کے پراسرار قتل کی تحقیقات کے معاملے پر پیونگ یانگ اور کوالا لمپور آمنے سامنے ہیں۔

شمالی کوریا کم جونگ نیم کے پراسرار قتل کے حوالے سے ملائیشیا کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکا ہے، شمالی کوریا کے سفیر کی جانب سے کوالا لمپور پر مخالف قوتوں کی سازش کا الزام عائد کرنے کے بعد ملائیشین وزارت خارجہ شمالی کوریا میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلا چکی ہے۔

دوسری جانب شمالی کورین سفیر کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ملائیشین پولیس گرفتار مشتبہ افراد کو رہا کرے۔

دونوں ممالک لاش کی حوالگی کے معاملے پر بھی متفق نہیں، شمالی کوریا کی جانب سے لاش کا پوسٹ مارٹم کیے جانے پر مسلسل اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے جبکہ ملائیشیا بضد ہے کہ مقتول کے اہل خانہ کے ڈی این اے کے نمونوں سے تصدیق کیے بغیر لاش شمالی کوریا کے حوالے نہیں کی جائے گی۔

پولیس چیف خالد ابوبکر کا مزید کہنا تھا کہ اب تک کم جونگ نیم کے اہل خانہ میں سے کوئی سامنے نہیں آیا اور ان کے بیٹے کی ملائیشیا میں موجودگی کی اطلاعات صرف افواہیں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں