پاکستان اور ترکی کے درمیان 10 معاہدوں پر دستخط

اپ ڈیٹ 23 فروری 2017
وزیراعظم نواز شریف اور ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم—فوٹو بشکریہ: ریڈیو پاکستان
وزیراعظم نواز شریف اور ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم—فوٹو بشکریہ: ریڈیو پاکستان

انقرہ: پاکستان اور ترکی نے جمعرات کے روز مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے 10 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم انقرہ میں دستخطوں کی تقریب میں موجود تھے۔

معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کے تحت ہائیڈرو کاربن، ماحولیات، جنگلات،اطلاعات، منی لانڈرنگ ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے خفیہ مالیاتی معلومات کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون کیا جائے گا۔

ترکی کا دشمن پاکستان کا دشمن

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس جولائی میں فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بناکر ترک عوام ثابت کرچکے ہیں کہ وہ ٹینک سے زیادہ طاقتور ہیں۔

پاکستان اور ترکی کی اسٹرٹیجک تعاون کونسل کا اجلاس انقرہ میں ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم نواز شریف اور ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے مشترکہ طور پر کی۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اپنے ترک ہم منصب بن علی یلدرم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دوسرے گھر ترکی میں آکر خوشی محسوس کررہے ہیں اور بہترین مہمان نوازی پر ترک قیادت کے شکر گزار ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کی حمایت کرتے ہیں اور بغاوت ناکام بنانے والے 248 شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

نواز شریف نے امید ظاہر کی 'یقین ہے ترکی امن ،ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رہے گا'۔

پاکستان اور ترک حکام مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
پاکستان اور ترک حکام مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

وزیراعظم نے بتایا کہ اسٹریٹجک کونسل کا پانچواں اجلاس کامیاب رہا اور ترکی کے عوام کی جانب سے کشمیر تنازع پر حمایت کے شکرگزار ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دفاع کے شعبے میں ترکی کے ساتھ تعاون کا فروغ چاہتا ہے۔

گذشتہ دنوں سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے درگاہ کو بے دردی سے نشانہ بنایا مگر اس طرح ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت کے رشتوں سے جڑے ہیں جبکہ پاکستان اور ترکی کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم بھارت اور افغانستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔

مشترکہ ورکنگ گروپس کا اجلاس

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس میں دونوں فریقین نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

مرکزی اجلاس سے پہلے کونسل کے تحت کام کرنے والے 6 مشترکہ ورکنگ گروپوں کا اجلاس ہوا اور اس دوران ہونے والی بات چیت اور نتائج پر مبنی رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئی۔

خیال رہے کہ یہ ورکنگ گروپس تجارت و سرمایہ کاری، توانائی، خزانہ و بینکاری، ٹرانسپورٹ اور مواصلات، ثقافت وسیاحت اور تعلیم سے متعلق ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں