پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا ہے کہ لاہور دھماکے کی شدت سے بظاہر لگتا ہے کہ یہ پاک فوج کے نئے آپریشن 'رد الفساد' کا رد عمل ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ اس دھماکے کی نوعیت ماضی میں ہونے والے دھماکوں سے کافی مختلف تھی اور اب تک کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ لاہور میں اب تک جتنے بھی دھماکے ہوئے وہ نہر کی دوسری جانب کے علاقوں میں کیے گئے جو کہ سیاسی مرکز ہے، لیکن ڈیفنس میں ہونے والے دھماکے نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔

ملک احمد خان کے مطابق یہ علاقہ بہت محفوظ تصور کیا جاتا ہے، جہاں پر نہ صرف عسکری اداروں، بلکہ خود ڈی ایچ اے حکام کی طرف سے بھی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: ڈیفنس میں دھماکا، 10 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ اب تک حتمی طور پر یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ آیا یہ کس چیز کا دھماکا تھا، جس کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان بھی ہوا۔

پنجاب حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں مختلف سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بھی مدد حاصل کی جاری ہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ایک اہم فوٹیج اسکرین ٹوٹنے کی وجہ سے حاصل نہیں کی جاسکی۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 'یہ وہ فوٹیج تھی جس سے دھماکے کی اصل وجہ معلوم ہوسکتی تھی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیموں نے دھماکے کے مقام سے اہم شواہد جمع کرلیے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی وہ کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں، ابتداء میں پنجاب حکومت نے دعویٰ کیا کہ دھماکا جنریٹر پھٹنے کے نتیجے میں ہوا تاہم پنجاب پولیس کے ترجمان نایاب حیدر سمیت دیگر ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک بم دھماکا تھا۔

پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے بھی اسی دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا بارودی مواد پھٹنے سے ہوا'۔

دھماکا ڈیفنس زیڈ بلاک میں ایک زیر تعمیر عمارت میں ہوا، جس کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

لاہور میں گذشتہ روز دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا، جب رواں ماہ پاکستان کے مختلف شہروں میں متعدد دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ

ان واقعات کے بعد ملک میں سیکیورٹی انتہائی الرٹ ہے جبکہ دو روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آپریشن 'رد الفساد' کے آغاز کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

اس نئے آپریشن کا مقصد ملک بھر کو اسلحے سے پاک کرنا اور بارودی مواد کو قبضے میں لینا ہے، جبکہ اس کا ایک مقصد ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا بھی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr MuhammadkhanYousafzai Feb 25, 2017 01:54am
یہ بہت افسوس اور نااھلی کی بات ھے کہ لاہور میں دھماکہ ھوا 10 جانیں گئیں اور بہت سے زخمی ھوئے لیکن اتنا وقت گزرنے کے باوجود یہ معلوم نہیں کیا جاسکا کہ دھماکہ کیا گیا ھے یا ھوا ھے یہ کوئی دلیل نہیں کہ کسی نے زمہ داری نہیں لی تو یہ حادثہ ھے پاکستان میں اتنے دھماکے ھوئے ھیں کہ پولیس کو صرف دیکھ کر معلوم ھونا چاہئے کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا پنجاب حکومت کی اپنی بیانات میں تضاد ھیں ایک کہتا ھے کہ دھماکہ بم سے ھوا ھے اتنی بارود استعمال ھوئی ھے بعد میں کہا جاتا ھے کہ دھماکہ گیس سلینڈر کا تھا افسوس کا مقام ھے