مودی کی زندگی پر فلم: بھارتی الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کا فیصلہ رد کردیا

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2019
نریندر مودی پر بنی فلم کو 11اپریل کو ریلیز ہونا تھا لیکن الیکشن کے اختتام تک اس کی ریلیز روک دی گئی— تصویر بشکریہ ٹوئٹر
نریندر مودی پر بنی فلم کو 11اپریل کو ریلیز ہونا تھا لیکن الیکشن کے اختتام تک اس کی ریلیز روک دی گئی— تصویر بشکریہ ٹوئٹر

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب وزیر اعظم نریندر مودی کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کے خلاف دائر درخواست مسترد کیے جانے کے باوجود بھارتی الیکشن کمیشن نے انتخابات کے اختتام تک فلم کی ریلیز روک دی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ روز فلم کی ریلیز کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردیا تھا لیکن آج (10 اپریل کو) الیکشن کمیشن نے انتخابات کے اختتام تک اس کی ریلیز پر پابندی عائد کردی۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی یا راہول گاندھی، وزارت عظمیٰ کا سہرا کس کے سر سجے گا

بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں کہا تھا کہ نریندر مودی کی سوانح حیات کو اب تک سرٹیفائیڈ بھی نہیں کیا گیا اور اس معاملے کو الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے۔

کل (11 اپریل) سے شروع ہونے والے انتخابات کے پیش نظر بھارت میں اب الیکشن قوانین عمل میں آ چکے ہیں جس کے تحت کوئی بھی سیاسی مواد ، اشتہار، فلم اور حتیٰ کہ سوشل میڈیا پر بھی انتخابی مہم چلانے سے قبل الیکشن کمیشن سے منظوری لینا ضروری ہے۔

کانگریس نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ یہ فلم مودی کی مقبولیت کے لیے بنائی گئی ہے اور انتخابات سے محض ایک ہفتہ قبل اس کی سینما گھروں میں ریلیز کے اوقات کار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات کے وہ حقائق جنہیں آپ ضرور جاننا چاہیں گے

اس فلم میں نریندر مودی زندگی کے احوال بتائے گئے ہیں کہ کس طرح انہوں نے ٹرین اسٹیشن پر چائے بیچنے سے بھارت کے وزیر اعظم بننے تک کا سفر طے کیا۔

کانگریس میں اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اس فلم کی ریلیز 19مئی کو انتخابات کے اختتام تک موخر کی جائے تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں اس درخواست کو مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پہلے ہی غیر اہم مسائل پر عدالت کا بہت وقت برباد کیا جا چکا ہے، عدالت کے لیے یہ فیصلہ کرنا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی اس فلم کو سرٹیفکیٹ ملنا بھی باقی ہے۔

تاہم حیران کن طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی اس فلم کو سرٹیفکیت جاری کردیا گیا تھا۔

اس فلم کو ابتدائی طور پر 5 اپریل کو ریلیز کیا جانا تھا لیکن سینسر سرٹیفکیٹ نہ ملنے کے بعد فلم کے پروڈیوسر نے اسے موخر کردیا تھا۔

تاہم فلم پروڈیوسر سندیپ سنگھ نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس فلم کو کل 11اپریل کو ریلیز کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

کانگریس نے عدالت سے کہا کہ اس فلم میں کسی قسم کا فنی مظاہرہ نہیں کیا گیا اور اسے محض سیاسی مقاصد کے تحت بنایا گیا ہے۔

تاہم آج الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کی زندگی پر بنی فلم کو انتخابات کے اختتام تک ریلیز سے روک دیا۔

بھارتی الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی سوانح حیات جس سے ممکنہ طور پر الیکشن کے نتائج پر اثر پڑنے کا خدشہ ہو، اسے الیکٹرانک میڈیا پر نہیں دکھایا جا سکتا۔

کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ میڈیا کی طاقت کو اس طرح استعمال نہ کیا جائے جس سے ضوابط پر برا اثر پڑے البتہ اس معاملے پر شکایات کا پینل جائزہ لے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں