آئی ایم ایف مذاکرات سے قبل اہم اقدام، حکومت کا سرکاری افسران کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ

02 مئ 2024
مطابق گریڈ 17  سے 22 تک کے کسٹمز افسران کو دی جانیوالی سبسڈی ختم کردی گئی—فائل فوٹو: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن
مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے کسٹمز افسران کو دی جانیوالی سبسڈی ختم کردی گئی—فائل فوٹو: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن

عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے قرض پروگرام سے متعلق رواں ماہ شیڈول مذاکرات سے قبل وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے کسٹمز افسران کو دی جانے والی سبسڈی ختم کردی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ کسٹمز افسران کو سبسڈی سے دیا جانے والا ہاؤس رینٹ اور میڈیکل چارچز ختم کردیے گئے۔

ذرائع کے مطابق کسٹمز افسران کو کامن پول فنڈ سے یہ مراعات دی جا رہی تھیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کامن پول فنڈ سے سبسڈی اور مراعات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رواں ماہ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات ہوں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ضروری سبسڈیز اور پینشن اصلاحات مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا قلیل مدتی قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد نئے بڑے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کےدرمیان شیڈول طے پاگیا تھا۔

شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف مشن 15 مئی کو نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے پاکستان پہنچے گا، نئے قرض پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جاناناگزیر ہے، بڑھتے قرضے اور لیے گئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑاچیلنج ہے، برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف پروگرام میں رہناضروری ہے، توازن ادائیگی اورذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مزید سخت فیصلےکرنا ہوں گے، ٹیکس کادائرہ کار بڑھانا ہوگا، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ بیرونی مالیاتی خطرات کامقابلہ کرنےکے لیے مارکیٹ ایکسچینج ریٹ اہم ہے، معاشی اصلاحات پر پیش رفت اور سخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی، خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات درکار ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے سے پہلے پاکستان کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کی تجویز پر شروع کی گئی تاجر دوست اسکیم ناکام ہوچکی ہے، وفاقی حکومت نے اس اسکیم کے تحت لاکھوں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا وعدہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر میں سینئر افسران کی اکھاڑ بچھاڑ کے بعد ایف بی آر میں غیر معمولی صورتحال ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا چیلنج ہوگا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط موصول ہوگئی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل ہی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسے جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں