ملک کے 5 اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2024
ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق سرحد پار سے ہے — فائل فوٹو: آن لائن
ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق سرحد پار سے ہے — فائل فوٹو: آن لائن

ملک کے 5 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 4سے 5 مارچ کے درمیان کراچی کیماڑی سے لئے گئے دو ماحولیاتی نمونوں اور حیدرآباد، ملتان، کوئٹہ اور فیصل آباد سے لئے گئے سیوریج کے پانی کے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

رواں سال اب تک ملک میں 2 پولیو کیسز اور 71 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق پولیو وائرس کے جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے، جو 2021 میں پاکستان سے ختم ہوگیا تھا اور جنوری 2023 میں سرحد پار سے ایک بار پھر پاکستان میں آگیا۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور کر سکتی ہے، اس سے بچنے کا واحد طریقہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں پلانا ہے۔

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے لیے اپنا دروازہ کھولیں اور بچوں کو پولیو ویکسین پلائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل رکھیں تاکہ انفیکشن سے لڑنے کے لیے ان کی قوت مدافعت مضبوط رہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ملک بھر کے 6 اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 21 فروری سے 27 فروری کے درمیان کوئٹہ، چمن، اور پشاور سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے 2،2 نمونوں اور کراچی کے ضلع کورنگی، ضلع جنوبی اور بلوچستان کے ضلع مستونگ سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا۔

پاکستان پولیو پروگرام اب تک دو ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں جنوری میں پانچ سال سے کم عمر کے 4.3 کروڑ سے زائد بچوں اور فروری میں 4.5 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔

اس کے علاوہ 25 مارچ سے 26 اضلاع میں 8 کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی اور اپریل میں بھی مہم کا انعقاد کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں