سعودی عرب، سری لنکا میں سفارتی کشیدگی
ریاض: سعودی عرب نے سری لنکن حکومت کی جانب سے سفیر کو واپس بلائے جانے کے بعد اپنا سفیر بھی بدھ کو کولمبو سے واپس بلالیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام سعودی مملکت میں ایک سری لنکن دایا کا قتل کے الزام میں سر قلم کر دینے کے بعد پائی جانے والی کشیدگی کے پیش نظر سامنے آیا ہےٍ۔
سرکاری ایس پی اے کی منگل کو وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق، سری لنکن حکومت کی جانب سے سلطنت(سعودی عرب) سے اپنا سفیر واپس بلانے کے فیصلے کی بنیاد پر وزارت خارجہ نے مشاورت کیلئے سری لنکا سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
ریاض کی ایک جیل میں 9 جنوری کو سری لنکن آیا رضانہ نافق کو 2005ء میں سعودی عرب میں ایک چار سالہ بچے کو قتل کرنے کے الزام میں پھانسی دی گئی ہے۔
اس وقت ان کی عمر صرف 17 سال تھی۔ اس پیش رفت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے۔
سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نافق پر اپنی نگہداشت میں ایک بچے کو ان کی والدہ کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دینے کا الزام ثابت ہوا تھا۔
گزشتہ ماہ سری لنکا کے وزیراطلاعات کہیلیا رامبوک ویلا نے اعلان کیا تھا کہ 25 سال سے کم عمر خواتین پر دایا کے طور پر سعودی عرب میں کام کیلئے جانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ دنیا بھر میں طویل ادائیگی کی نوکریوں کیلئے سفری پابندی کا یہ پہلا قدم ہے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے پھانسی کی مذمت کی گئی ہے۔
سعودی عرب میں شریعت یا اسلامی قانون کی سخت شکل کے تحت ریپ، قتل، زنا، مسلح ڈکیتی اور منشیات اسمگلنگ کی سزا موت ہے۔
اے ایف پی کی سرکاری اعداد وشمار کی بنیاد پر بنائی گئی رپورٹ کے مطابق 2012ء میں قدامت پسند مسلم سلطنت میں 76 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ امریکہ میں قائم حقوق انسانی کے گروپ ہیومن رائٹس واچ نے یہ تعداد 69 بتائی ہے۔












لائیو ٹی وی