ہندوستان: جادو ٹونہ کرنیوالے ڈاکٹر کو سزائے موت
رائے پور: ہندوستان میں جادو ٹونہ کرنیوالے ڈاکٹر جس نے اپنی قسمت سنوارنے کے لئے ایک گیارہ سالہ لڑکے کا سر قلم کرکے اسے دیوی کو قربانی کے طور پر پیش کیا تھا، کو سزائے موت دیدی گئی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ وسطی ہندوستان کی غریب ریاست چھتیس گڑھ کی ایک مقامی عدالت نے 32 سالہ دلیپ رتیھا کو پیر کے روز قتل اور ایک لڑکے کا سر قلم کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی ہے۔
تفتیشی افسر پارفل ٹھاکر نے ٹیلی فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ اس شخص نے اپنی قسمت کی بہتری کے لئے لڑکے کا سر قلم کرکے مقامی دیوی کو قربانی کے طور پر پیش کیا ہے‘
یہ واقعہ دور دراز کے علاقے میں پوشیدہ عقائد کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ واقعہ شمال مشرقی ریاست کے دارالحکومت رائے پور سے 195کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ضلع رائے گڑھ کے قبائلی گاؤں بار پالی میں پیش آیا جہاں پولیس کو اس لڑکے کی سرکٹی لاش ملی ہے۔
ٹھاکر نے کہا کہ فرانزک ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ لاش گیارہ سالہ لڑکے کی ہے جس کا نام پروین تھا اور وہ فروری 2012ء سے گاؤں میں منعقدہ ایک میلے سے لاپتہ ہوا تھا۔
پولیس نے خفیہ اطلاع پر اس شخص کے گھر پر چھاپہ مارا جسے مقامی لوگ جادو گر ڈاکٹر کے نام سے جانتے ہیں اور وہاں سے اس لڑکے کا سر برآمد کرلیا گیا ۔
مقامی پولیس عہدیدار راہول بھگت نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ شخص جادو ٹونے کا عمل کرتا تھا جس پر قتل کا الزام ہے ، نے نہ صرف شواہد بلکہ جرم چھپانے کے لئے غلط معلومات بھی دیں۔
بھارت میں مذہبی لگاؤ اور دیگر مقاصد کے لئے انسانی جانوں کی قربانی دیئے جانے کے واقعات عام پائے جاتے ہیں اور بالخصوص یہ واقعات مفلوک الحال علاقوں میں رونما ہوتے ہیں جہاں کالے جادو کے احترام میں لوگ اس طرح کرتے ہیں ۔
ان متاثرین کو جادو گر ڈاکٹرز اپنے دیوتاؤں کی خوشنودی کے لئے قتل کرتے ہیں ۔
حال ہی میں کم عمر بچوں کی قربانی کے واقعات بھی منظر عام پر آئے تھے ، نومبر2010ء میں ریاست چھتیس گڑھ کے صنعتی قصبے بہلائی میں ایک گھر سے ایک دو سالہ بچے اور چھ سالہ لڑکی کی لاشیں ملی تھیں۔
کچھ ماہ قبل مشرقی ریاست مغربی بنگال سے ایک فیکٹری ملازم کی بھی سربریدہ لاش برآمد ہوئی تھی ۔












لائیو ٹی وی