استاد، استانی اور ہمنوا
پاکستان نے بڑے عظیم الشان اداکار پیدا کیئے جن میں سے ایک شان کو تو آپ جانتے ہی ہیں اور عظیم سے مراد شاید ڈرامہ دھواں کے ہیرو عاشر عظیم ہونگے. خواتین عظیم الشان اداکاروں میں سر فہرست بشریٰ انصاری ہیں جو آج کل ایک مشہور موسیقی کا پروگرام پاکستان آئڈل کی جج ہیں۔ بشریٰ انصاری اداکاری کے ساتھ ساتھ ایک گلوکارہ بھی ہیں، ان کی گلوکاری کا یہ عالم ہے کہ ان کے آس پاس بیٹھے ہوئے دوسرے ججز علی عظمت اور حدیقہ کیانی بھی اپنی گلوکاری بھول کر اداکاری کرنے لگے ہیں۔
حدیقہ کیانی کا ماضی حال اور مستقبل تو محفوظ ہے لیکن علی عظمت جن کی گلوکاری اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے پاکستان آئڈل کے جج بن کر اپنی اداکاری کا مستقبل بنا سکتے ہیں۔ ویسے بھی آج کل پاکستان میں بھانڈوں کی بڑی کھپت ہے ہر نیوز چینل پر کسی نہ کسی پروگرام میں بھانڈ اپنی حرکتوں اور جگتوں سے ناظرین کو محظوظ کر رہے ہوتے ہیں۔ علی عظمت گڈ لک!
آپ پاکستان کے سب سے بڑے موسیقی کے مقابلے کی شان دیکھئے کہ کتنے بڑے بڑے گلوکاروں کو نظر انداز کر کے ان تین ججز کا انتخاب کیا گیا ہے۔
سب سے پہلا نام تو استاد راحت علی خان ہیں جو بین الاقوامی طور پر منعقد ہونے والے موسیقی کے مقابلوں میں جج ہونے کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ جب راحت علی خان صاحب کو بھی نظر انداز کر دیا گیا تو سوچیں کتنے عظیم الشان گلو کار ہیں وہ صاحبان جو ججز کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
سنا ہے پاکستان میں سجاد علی بھی کوئی گلوکار ہیں جو کلاسیکی اور پاپ دونوں قسم کی موسیقی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے لیکن پاکستان آئڈل کے ججز کے آگے وہ کس کھیت کی مولی ہیں۔ انہیں تو چاہیے وہ مقابلے میں آ کر حصہ لیں اور ہمارے عظیم الشان ججز کے سامنے آڈیشن دیں۔
ابرارالحق تو سیاست کو پیارے ہو گئے اور شہزاد رائے واسو کو لہذا جج بنتا بھی کون؟ رہ گئے جواد احمد تو وہ بھی موزارٹ اور بیتھوون کی طرح اپنی موسیقی سے پاکستان میں انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان آئڈل جیسی کمرشل چیزیں ان کے نزدیک سامراج کی غلامی ہے۔
تو پھر کیوں پاکستان کے نوجوان فیس بک پر اور دوسرے سوشل میڈیا پر ان ججز کے خلاف اعتراضات کر رہے ہیں۔ اب کیا عالمگیر اور شہکی کو جج بنا دیا جاتا؟ ان حضرات کی کوئی کمرشل ویلیو ہے بھلا؟ انہیں تو ڈھنگ سے بات تک کرنی نہیں آتی مقابلے میں اداکاری کیسے کریں گے؟
پاکستان میں خواتین گلوکاروں کی تو ویسے ہی بہت کمی ہے، مہناز بیگم اور ریشماں انتقال کر گئیں، عابدہ پروین منافقت کر نہیں سکتیں اچھے کو اچھا برے کو برا ہی کہیں گی تو ایسا آدمی جج نہیں بن سکتا یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں تو پھر شوقین، ریٹائرڈ اور نفسیاتی قسم کے لوگ ہی رہ جاتے ہیں۔
جناب میں کہتا ہوں عامر لیاقت کو بھی موقع ملنا چاہیے ہم انہیں صرف رمضانوں میں ہی دیکھ پاتے ہیں۔ عامر لیاقت کی اداکاری سب پر بھاری ہے یہ بات تو سب جانتے ہیں پاکستان آئڈل کو شہرت کی بلندیوں تک کوئی پہنچا سکتا تھا تو وہ ڈاکٹر صاحب تھے۔
اچھا ہے نصرت فتح علی خان صاحب اور مہدی حسن صاحب اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور موسیقی کے میدان کو کھلا چھوڑ گئے۔ اب جو چاہے اپنے نام کے آگے استاد لگا لے، ویسے اگر کوئی خاتون ایسا کریں تو کیا لفظ استانی لگانا پڑے گا؟ مثلا استانی بشریٰ انصاری اور استانی حدیقہ کیانی؟
پڑوس ملک میں اس طرح کے موسیقی کے مقابلے ہوتے رہتے ہیں وہاں بڑے نامی گرامی گلوکاروں کے ساتھ نامی گرامی موسیقار بھی جج بنائے جاتے ہیں۔ کیا ہمارے یہاں کوئی ایسا موسیقار نہیں ہے؟ تو پھر ہمسفر، عشق ممنوع، اور دوسرے ڈراموں کی گائیکی کون ترتیب دیتا ہے۔ یہ وقار، محسن، واجد، سہیل، فیصل وغیرہ موسیقار نہیں ہیں؟
ارے کیا ظلم ہوا! پاکستان کے سب سے بڑے پاپی معاف کیجیے گا سب سے بڑے پاپ گلوکار عاطف اسلم کو ہم بھول گئے، چلو ہم بھول گئے لیکن پاکستان آئیڈیل کے منتظمین نے بھی انہیں۔۔۔۔ خیر چھوڑیں ۔۔۔۔ سانوں کی؟
پاکستان آئڈل شروع ہونے سے پہلے کنٹروورشل ہو گیا جو اس کی کامیابی کی دلیل ہے۔ ہم نے بھی اس موضوع پر بلاگ اس لیئے نہیں لکھا کہ ہم موسیقی کے بڑے دلدادہ ہیں اور گلو کاری کے بارے میں بہت جانتے ہیں ہم نے تو اس لیئے لکھا ہے کہ کنٹروورشل موضوع پر لکھنے سے بلاگ زیادہ مقبول ہوتا ہے۔