Dawn News Television

شائع 04 فروری 2014 10:00am

...امن کو موقع ضرور دو

امن کو ایک موقع اور دو، قاتلوں سے مذاکرات کرو لیکن رکو! ان کو قاتل کہنے سے مذاکراتی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی سبوتاژ ہو سکتا ہے، وہ تو مجاہد ہیں اور راہِ خدا میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر قتال کرتے ہیں، کیا ہوا جو ان کے مقابلے میں مسلح مشرکین اور کفار کی بجائے نہتے مسلمان ہیں، لیکن تم دیکھو اس کے باوجود ان کے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہیں ہے، ان کے ہاتھوں میں ارتعاش نہیں ہے، ان کے سینوں میں رحم نہیں ہے۔ ان کی آنکھوں میں خوف و دہشت نہیں ہے۔

ایک عام مسلمان کے لئے اپنے نہتے مسلمان بھائی کی گردن مارنا اتنا آسان نہیں ہوتا لیکن یہ تو مجاہد ہیں، پکے اور سچے مسلمان جو شریعت کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو اپنے زورِ بازو سے ہٹا سکتے ہیں۔

اور ایک کیا، امن کو جتنے مرضی مواقع دو، ابھی تو صرف ستر ہزار لوگ ہی قتل ہوئے ہیں یعنی صرف ستر ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ وہ جو زندگی بھر کے لئے اپاہج اور مفلوج ہو گئے ان کا شمار رہنے دیتے ہیں. وہ جو اپنے خاندان کے واحد کفیل تھے اور اب زخمی و معذور ہو کر اسی مفلس خاندان کے رحم و کرم پر ہیں ان کا ذکر بھی رہنے دیتے ہیں. ان باتوں سے مذاکراتی عمل سبوتاژ ہوسکتا ہے اور ویسے بھی ان مرنے والوں کی اوقات ہی کیا ہے؟

یہ بم دھماکوں سے نہ مرتے تو شاید بھوک سے مر جاتے، ویسے بھی مرنا تو سب نے ہے کیوں نہ شوقِ شریعت کی نذر ہو جائیں؟ ہاں ان میں کچھ کھاتے پیتے گھرانوں کے لوگ بھی ہوں گے لیکن ان کی حیثیت کسی طرح بھی شاہی خاندان جیسی تو نہیں ہے۔

وہ چھوٹے بچے جن کی جان لینے کے لئے فقط دھماکے کی آواز ہی کافی تھی لیکن جن کے نازک جسموں میں ان گنت بال بیرنگ، کیلیں اور چھرّے بھی پیوست ہو گئے ان کی قیمت شاہی خاندان کے شریف بچوں جتنی تو نہیں اور وہ عورتیں جو بازار میں اپنے اہل خانہ کے لئے خریداری کرتے ہوئے بارود کی نذر ہو گئیں ان کی ارزش شاہی خاندان کی محل نشین عورتوں جیسی تو نہیں ہے۔

وہ شیعہ جن کو بسوں سے اتار کر گولیوں سے بھون دیا گیا یا امام بارگاہوں اور مسجدوں میں قتل کیا گیا وہ بلا جواز نہیں تھا کیوں کہ ان کے نظریات بھی تو مجاہدوں سے مختلف تھے، نظریاتی اختلاف پر قتل نہ کرتے تو کیا پھول پیش کرتے؟

وہ سنی جنہیں داتا دربار اور میلاد النبی کی محفلوں میں اپنے خون میں غلطاں کیا گیا وہ بھی تو اولیاء کے احترام سے باز نہیں آتے اور وہ مسیحی جن کو گرجا گھروں میں ابدی نیند سلا دیا گیا، وہ مسلمان ملک میں رہتے ہوئے مسلمان خدا کی پرستش کیوں نہیں کرتے تھے؟ دراصل یہ سب شریعت کی راہ میں حائل رکاوٹیں تھیں اور ابھی مزید رکاوٹیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

تم امن کو موقع ضرور دو، یہ کیڑے مکوڑے، ناچیز، بے حیثیت عوام، ان کا تو کام ہی مرنا ہے۔ دھماکے سے نہ مرتے تو بھوک سے مر جاتے، کسی حادثے میں مر جاتے، کسی بوسیدہ گھر کی چھت تلے دب کر مر جاتے۔

تم بھی شریعت چاھتے ہو، وہ بھی شریعت چاھتے ہیں۔ بس طریقہ کار میں تھوڑا سا اختلاف ہے، لیکن کوئی بات نہیں، تم شریعت کے نفاذ کے لئے اپنے ناراض مسلمان بھائیوں کا ساتھ دو اور امن کو موقع دو، ستر ہزار تو کیا، عوام کو ستر لاکھ جانیں بھی دینی پڑیں تو دے گی کیوں کہ ان کا تو کام ہی مرنا ہے۔

یہ اس وقت تک مرتے رہیں گے جب تک ہمارے ناراض مسلمان بھائی اپنی مرضی کی ساری شریعت نافذ نہیں کر لیتے۔ اس لادین نظام اور طالبانی شریعت کے درمیان جو خلیج حائل ہے اسے یہ عوام اپنی بے قیمت لاشوں سے پاٹے گی۔

وہ جو کہتے ہیں کہ اسلامی نظام تعلیم، تبلیغ و موعظہ حسنہ اور پر امن اسلامی تحریک سے نافذ ہوتا ہے اور بزور طاقت اگر کوئی تبدیلی آ بھی جائے تو وہ اسلامی تبدیلی نہیں ہوتی، ان خناسوں کی باتوں میں ہرگز نہ آنا!

جو کہتے ہیں 'دین میں جبر نہیں' ان نامردوں کی باتوں میں مت آنا، وہ جو کہتے ہیں کہ ایمان زبردستی کسی کے دل میں نہیں ٹھونس سکتے ان ناعاقبت اندیش لوگوں کے بہکاوے میں مت آنا، تم ہر حال میں مجاہدوں کا ساتھ دو اور امن کو موقع دو، عوام کا کیا ہے، ان کا تو کام ہی مرنا ہے۔

جو دانشور اور صحافی تمہیں سمجھا رہے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ان کی بات مان لو، ساری دنیا مذاکرات کرتی ہے۔ تم بھی مذاکرات کرو، ویسے بھی تمہاری اور ان کی جنگ ہی کیا ہے؟ تم بھی شریعت چاھتے ہو اور وہ بھی شریعت چاھتے ہیں۔ مل بیٹھ کر شریعت کے نفاذ کا کوئی راستہ نکال لو.

لیکن خبردار! وہ ستر ہزار نہتے پاکستانی جو ان مجاہد بھائیوں کے ہاتھوں مردار ہوئے ان کا تذکرہ نہ کرنا مبادا مذاکراتی عمل سبوتاژ ہو جائے اور اگر وہ کبھی کبھار تمہیں قائل کرنے کے لئے دلیل کے طور پر عوام میں کوئی چھوٹا موٹا خود کش، معاف کرنا، فدائی حملہ کر دیں جس سے سو پچاس لوگ مر جائیں تو پروا نہ کرنا، ویسے بھی عوام کی اوقات ہی کیا ہے؟ یہ سارے مل کر بھی شاہی خاندان کے ایک 'شریف' کی برابری نہیں کر سکتے، ان کا تو کام ہی مرنا ہے، دھماکے سے نہ مریں تو بھوک سے مر جائیں گے۔


Twitter: @syedmhaider

لکھاری ایک CA فرم میں آڈیٹر ہیں

Read Comments