Dawn News Television

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2014 04:16pm

جمال گڑھی کے کھنڈرات ایک بدھ سرائے

جمال گڑھی کے کھنڈرات ایک بدھ سرائے


جمال گڑھی خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تیرہ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک تاریخی مقام ہے تحقیق کے مطابق یہ ایک مندر سرائے گاہ تھی جو پانچویں صدی عیسوی تک یہاں موجود تھی اس دور میں برصغیر پاک و ہند میں بدھ مت عروج پر تھا۔

یہ مقام قونی یونیورسٹیوں کے محققین اور سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے، مردان سے کچھ دور ہونے کے باوجوجد یہاں پہنچنا زیادہ آسان ثابت نہیں ہوتا اس مقام کے تحفظ کے لیے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے تاکہ یہاں دبے تاریخی آثار کو نکالا جا سکے۔

جمال گڑھی کے کھنڈرات کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ سب سے پہلے برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر الیگزینڈر نے 1848 میں دریافت کیے تھے۔

سن 2012 میں جاپانی حکومت اور یونیسکو کے فنڈز سے ہونے والی کھدائی کے دوران دوسری صدی عیسوی کے زمانے کے سکے برآمد ہوئے جو شاہ ہویشا کے عہد سے تعلق رکھتے تھے۔

یہ دریافت ہزارہ یونیورسٹی کے طالبعلموں نے کی جبکہ ایک بدھا کا مجسمہ اور دیگر نوادرات بھی یہاں سے برآمد ہوئے۔ تصاویر: نوید یوسفزئی

Read Comments