ایسی فلمیں جن کے ریمیک کا تصور بھی ناممکن
ایسی فلمیں جن کے ریمیک کا تصور بھی ناممکن
آج کل ریمیک فلموں کا زمانہ ہے اور ماضی کی متعدد سپر ہٹ فلموں کو نئے انداز سے دوبارہ فلمایا جا رہا ہے جیسے ڈان، خوبصورت اور بھی دیگر متعدد فلمیں، مگر کچھ ماسٹر پیس یا شاہکار ایسے ہیں جنھیں دوبارہ بنانا آسان نہیں اور اگر ایسا ہو بھی جائے تو بھی زیادہ امکان یہ ہے کہ لوگوں کی جانب سے انہیں قبول نہیں کیا جائے گا، یہاں ایسی ہی فلموں کے بارے میں بتانے کی کوشش کی گئی ہے جن کا ریمیک دیکھنا لوگ بالکل پسند نہیں کریں گے۔
دل والے دلہنیا لے جائیں گے
ایک کلاسیک لوَ اسٹوری دل والے دلہنیا لے جائیں گے، کو ہندی سینما کی چند بہترین کہانیوں میں سے ایک مانا جاتا ہے، آدتیہ چوپڑہ کی ڈائریکشن میں شاہ رخ خان اور کاجول کا بولی وڈ انداز کا رومانس کس کو یاد نہیں، اس فلم کی کامیابی کے بعد شاہ رخ اور کاجول بولی وڈ کے گولڈن جوڑے کی شکل میں ڈھل گئے تھے، اگرچہ ورون دھون اورعالیہ بھٹ کی 'ہمپٹی شرما کی دلہنیا' اسی کلاسیک فلم سے متاثر تھی مگر لوگ اس فلم کے ریمیک کا تصور بھی نہیں کرسکتے اور توقع کی جاسکتی ہے کہ کوئی بھی اس بہترین فلم کو دوبارہ نئے انداز سے بنانے کا سوچے گا بھی نہیں۔
میں نے پیار کیا
جب بھی کلاسیک فلموں کا ذکر ہوتا ہے تو 'میں نے پیار کیا' کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے، اس فلم کے ڈائیلاگ جیسے "دوستی کا اصول ہے نو سوری نو تھینک یو" برسوں سے لوگوں کی عام بات چیت کا حصہ بنے ہوئے ہیں، نوجوان سلمان خان سے لے کر مقبول کبوتر تک میں نے پیار کیا، نے لوگوں کو بہت کچھ فراہم کیا، موجودہ عہد میں اس کا ریمیک بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
انداز اپنا اپنا
اس بہترین کامیڈی فلم کے سیکوئل کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں، یہ بھی بحث چل رہی ہے کہ عامر یا سلمان ہی دوبارہ یہ کردار نبھائیں گے یا نوجوان اداکار جیسے رنبیر کپور اور عمران خان کو آزمانا چاہئے، اس فلم کو گزرے برسوں میں اونچا درجہ حاصل ہوگیا ہے، اس فلم کے ڈائیلاگ سے لے کر گانے ، ہنسانے والے کردار اور صورتحال، ہمیشہ سے لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کردیتی ہے اور ایسا نہیں لگتا ہے کہ اسے دوبارہ بالکل اسی درجے کا بنانا ممکن ہوسکے گا۔
جانے بھی دو یارو
بولی وڈ میں طنزیہ فلمیں بہت کم ہی بنائی جاتی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی کندن شاہ کی 'جانے بھی دو یارو' کے معیار کی نہیں، بہترین اداکار جیسے نصیر الدین شاہ، اوم پوری، پنکج کپور، ستیش شاہ، ستیش کوشک اور دیگر کی بہترین اداکاری نے اس فلم کو دوبارہ بنانے کا سوچنا بھی بہت مشکل بنا دیا ہے۔
مسٹر انڈیا
ایک سپر ہیرو جس کا اپنا ہی دیسی انداز ہے، یعنی انیل کپور کی مسٹر انڈیا آج بھی لوگوں کے دلوں سے نکل نہیں سکی ہے، اس کے سیکوئل کی خبریں گرم ہے اور یہ ایسا برا خیال بھی نہیں، تاہم یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس کے ریمیک کی کوشش کے بارے میں سوچا نہیں جائے گا کیونکہ مُگیمبو کی تلاش آسان ثابت نہیں ہوگی۔
صدمہ
کمل حسن اورسری دیوی کی یہ فلم آسانی سے کلاسیک قرار دی جاسکتی ہے، جو کہ ایک تامل فلم کا ریمیک تھی، اگرچہ یہ فلم باکس آفس میں تو تہلکہ نہیں مچا سکی مگر پھر بھی اسے کلاسیک کا درجہ حاصل ہے، کمل حسن اور سری دیوی کی اداکاری کو ہرانا لگ بھگ ناممکن ہے، جس طرح اس المیہ محبت کی کہانی کو پردہ اسکرین پر بیان اور اختتام کیا گیا اسے دوبارہ بنانا ناممکن ہے، توقع ہے فلم ساز اس فلم کو اپنی ریمیک کی ترجیحات کی فہرست سے باہر ہی رکھیں گے۔
دیوار
ایک اور فلم جس کا ریمیک دیکھنا لوگ پسند نہیں کریں گے وہ ششی کپور اور امیتابھ بچن کی 'دیوار' ہے، یش چوپڑہ کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم کے یادگار ڈائیلاگ جیسے "میرے پاس تو ماں ہے" کو کئی بار دوہرایا گیا ہے، مگر اس کا مکمل ری میک کسی کے لیے بھی آسان ثابت نہیں ہوگا۔
سلسلہ
یش چوپڑہ کی ایک اور کلاسیک فلم 'سلسلہ' کا بھی یہی معاملہ ہے، اگرچہ اس فلم کی کہانی کو عام ہی سمجھا جاتا ہے مگر اس کی کاسٹ اور ان کی اداکاری کے معیار کا مقابلہ کسی کے لیے بھی آسان ثابت نہیں ہوگا۔
میرا نام جوکر
راج کپور نے اس فلم میں جوکر کے روپ میں لوگوں کو تفریح پہنچانے کی کوشش کی اور اس کو دوبارہ بنانے کا خیال ہی ناممکن لگتا ہے، اپنے دکھوں پر دوسروں کے چہروں پر ہنسی بکھیرنے والے جوکر کی کہانی کو کلاسیک کا درجہ ہے اور راج کپور بھی زندہ ہوتے ہیں تو ان کے لیے بھی اسے دوبارہ بنانا لگ بھگ ناممکن ہی ہوتا۔
آوارہ
صرف انڈیا ہی نہیں راج کپور اور نرگس کی یہ فلم روس سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ہٹ ثابت ہوئی، اسے بھی کلاسیک کا درجہ حاصل ہے اور اس کے بعد بولی وڈ میں لوَ اسٹوریز پر مبنی فلموں کو مختلف انداز میں پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور ایسا نہیں لگتا کہ اس کا ری میک ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے گا۔
بشکریہ ٹائمز آف انڈیا