Dawn News Television

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2014 07:31pm

قوم کی بیٹی؟ مائے فُٹ!

جی نہیں وہ کسی ظلم کا شکار نہیں، نا ہی اس نےکوئی ایسا کام کیا ہے جو پاکستانیوں کے سینے چوڑے ہو جائیں۔ ایک عام سی بیکار لڑکی ہے جس نے انسانیت کی خدمت کے نام پر ایک ڈھونگ رچایا ہے اور مغرب اس کے اس ڈرامے کا خریدار ہے۔ یہ یہود و نصاریٰ کی ایجنٹ ہے۔ ڈرامہ کوئین ہے۔ اسلام دشمن ہے۔ ملک و قوم کی غدار ہے۔

اس کے جیسی کتنی ہی پاکستانی لڑکیاں ہیں جو ظلم سہتی ہیں پر 'گزارا' کرتی ہیں آخر اس میں کونسے سرخاب کے پر لگے ہیں جو مغرب اس کی اتنی پذیرائی کر رہا ہے؟ اسکا باپ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے تاکہ بیرون ملک عیش کی زندگی گزار سکے۔ اس نے پاکستان کا نام 'بدنام' کر ڈالا ہے اس نے اسلام کو 'رسوا' کیا ہے۔ یہ ہماری قوم کے ماتھے پر کلنک ہے!

طویل عرصے سے پاکستانی قوم ایک ایسے فوبیا میں مبتلا ہے جس میں اسے ہر اس چیز یا شخص سے نفرت ہے جو پاکستانی معاشرے کی وضع کردہ حدود سے کچھ مختلف کرتا نظر آئے۔ ایسے افراد جو ہمارے سماجی 'معیار' پر پورے نہیں اترتے انہیں کافر، غدار یا گستاخ مذہب جیسے القاب سے نوازا جاتا ہے۔ اس فوبیا نے ہمارے اندر دوست اور دشمن کی پہچان ختم کرڈالی ہے۔ ہمیں جو قبول نہیں وہ ہمارے نزدیک غیرملکی ایجنٹ بن جاتا ہے۔

ساتھ ہی ہماری خود پسندی کا یہ عالم ہے کہ سمجھتے ہیں پوری دنیا کی طاقتیں ہمیں زیربار کرنے کے درپے ہیں۔ ہنود و یہود و نصاریٰ ہمہ وقت ہماری بربادی کے لیے منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں۔ ملالہ یوسفزئی بھی ایسا ہی ایک منصوبہ ہے اور بقول ہماری 'غیرت مند' عوام کے چھٹانک بھر لڑکی نے پاکستان اور اسلام کا امیج دنیا بھر میں خراب کرکے رکھ دیا ہے۔

بھلا ہم نے کونسا پوری دنیا میں جھنڈے گاڑ رکھے ہیں جو اس 'چھٹانک بھر' کی لڑکی کی وجہ سے ملک کا امیج خراب ہوا؟ ملک میں دن دہاڑے دہشتگرد آکر نہتی لڑکی کو گولی مار کے چلے جاتے ہیں اور ہم بغلیں جھانکتے رہ جاتے ہیں۔ بھتہ خوری ہمارے یہاں عام ہے، نہ کسی کی جان محفوظ ہے اور نہ ہی عصمت۔

یہاں بھری سڑک پر ایک عورت کو قتل کردیا جاتا ہے اور کوئی مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کرپاتا۔ کوئی وطن کی محبّت کا مارا اگر بھولا بھٹکا ملک کی خدمت کے لیے آجائے تو محض اس کے عقیدے کی پاداش میں اس کی اولاد کے سامنے اسے گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے۔ کرپٹ ترین، غیر ملکیوں کے لیے غیر محفوظ، پوری دنیا میں اس ملک کی یہی امیج ہے۔

وہ ملک جس کی فوج دنیا کی سب سے طاقتور اور با اثر فوج سمجھی جاتی ہو لیکن جہاں آئے دن فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہو، اقلیتوں کا کوئی پرسان حال نہ ہو۔ جسے دہشتگردوں کی پناہ گاہ گردانا جاتا ہو کیا ایسے ملک کی امیج میں ایسا کچھ بچا ہے جو یہ 'چھٹانک بھر' کی لڑکی تباہ کرسکتی ہو؟ نہیں جناب ہم نے خود اپنے وطن کی امیج دنیا بھر میں خراب کی ہے اور اب الزام ملالہ پر لگا رہے ہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ نہ پاکستان کو اور نہ ہی اسلام کو ملالہ سے کوئی خطرہ ہے، اگر خطرہ ہے تو ہماری جھوٹی غیرت کو جو یہ تو برداشت کر سکتی ہے کہ 'اسلامک ریپبلک آف پاکستان' نامی اس ملک میں ایک بیگناہ عورت کو جرگہ گینگ ریپ کی سزا دے، پر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہتی۔ بقول ہماری غیرت بریگیڈ کے اس طرح اسلام کا نام بدنام ہوتا ہے۔

لیکن اسلام کا نام تب بدنام نہیں ہوتا جب اس کے نام لیوا اسکول جاتی بچیوں کو اغوا کرکے انہیں جنسی غلام بنا کر بیچ دیتے ہیں۔ جی نہیں اس وقت ہماری غیرت بریگیڈ خاموش رہتی ہے، اس وقت یہ امّت مسلمہ کا حصّہ نہیں رہتی۔

ہاں ایک بات سے میں متفق ہوں ملالہ یوسفزئی ظلم کی شکار کوئی مظلوم لڑکی نہیں ہے۔ اس نے اپنے استحصال پر 'گزارا' کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ اس نے اپنے اور دنیا بھر کے بچوں کے لیے تحریک کا آغاز کیا ہے۔ لیکن ہماری عوام کو تو برساتی مینڈک نما لیڈروں پسند ہیں جو سال میں ایک بار زمین سے نکلتے ہیں پنڈال سجا کر عوام کے سامنے جھوٹے ٹسوے بہاتے ہیں، اپنی سیاست چمکاتے ہیں اور مال بٹورتے ہیں۔

'قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں' جیسے نعرے صرف ان سیاسی کٹھ پتلیوں کے لیے مخصوص ہیں۔ قوم کے خادموں کو ان کے خلوص اور خدمت کے صلے میں فقط بے توقیری ہی حاصل ہوتی ہے۔ ہماری غیرت مند قوم نے ملک کے پہلے نوبیل پرائز ونر ڈاکٹر عبدالسّلام کو بھی مذہب اور عقیدے کی سولی پر چڑھا ڈالا۔

ملالہ کے کیس میں حالات مختلف تھے نہ وہ کسی دوسرے عقیدے سے تھی اور نہ ہی اس پر توہین مذہب کا لیبل لگ سکا چنانچہ امریکی اور یہودی ایجنٹ کی چورن نکالی گئی اور عوام خوب چٹخارے لے لے کر اسے چاٹنے لگی۔ جب بھی ملالہ کی ہمّت و جرأت کو بیرون ملک تسلیم کیا جاتا ہے، پاکستان کی غیرت بریگیڈ کو سخت جلاب لگ جاتے ہیں پھر یہی ایجنٹ والی چورن ایک ایک کو بانٹی جاتی ہے۔

لیکن تب سارے غیرت مند دم دبا کر بیٹھ جاتے ہیں جب دہشتگرد ملالہ کو قتل کی دھمکی دیتے ہیں۔ عوام تو کجا ہمارے آتش سخن لیڈروں میں بھی اتنی ہمّت نہیں کہ ان دہشتگردوں کو للکار کے کہیں؛

'اوے دہشتگردوں! ملالہ پاکستان کی بیٹی ہے، اس قوم کی بیٹی ہے۔ اگر اس کا ایک بھی بال بیکا ہوا تو میں تم سب کو چھوڑوں گا نہیں !'

Read Comments