Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2016 02:39pm

بلاگ لکھنے والوں کے لیے ہدایات

خوش آمدید۔ آپ کا بہت شکریہ کہ آپ ڈان کے لیے لکھنا چاہتے ہیں۔ ڈان کا شمار پاکستان کے سب سے بڑے اشاعتی اداروں میں ہوتا ہے، اور ہمارے صفحات پر اپنے خیالات کا اظہار کر کے آپ وسیع تر حلقوں تک اپنی رائے پہنچا سکتے ہیں۔

اگر آپ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو ذیل میں آپ کے لیے چند ہدایات موجود ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنا بلاگ شائع ہونے کے امکانات بڑھا سکتے ہیں۔

• عام طور پر بلاگ 800 سے 1000 الفاظ کے درمیان ہونا چاہیے۔ اگر بلاگر کسی چیز کا حوالہ دینا چاہیں، تو وہ حوالہ ٹیکسٹ کے اندر ہائپر لنک ہونا چاہیے۔

• بلاگ کہانی کی طرز پر یا ضمیرِ متکلم (first person) میں لکھے جا سکتے ہیں۔ بلاگ اور کالم میں فرق یہ ہے کہ بلاگ کالم کے مقابلے میں زیادہ غیر رسمی مزاج کے تحت لکھے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بلاگ پوسٹس میں رائے یا دلیل کا ہونا ضروری ہے، اور بیان کی گئی کہانی کو وسیع تناظر میں بھی پیش کرنا چاہیے۔

• بلاگ کے لیے جس قدر ممکن ہو ایسے موضوع کا انتخاب کرنا چاہیے جو حقیقت سے قریب تر ہو۔

• مذہبی بحث کو جنم دینے والے اشتعال انگیز بلاگز لکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔

• بلاگ فیچر اسٹوریز سے مختلف ہوتے ہیں۔ لوگوں سے زیادہ انٹرویوز کرنا اور ان کی باتوں کے حوالے دینا بلاگ نہیں، بلکہ فیچر کہلاتا ہے۔ بلاگز خبر سے بھی مختلف ہوتے ہیں، اس لیے کسی بھی شہہ سرخی والی خبر کو مختلف الفاظ میں پیش کر دینا بھی بلاگ نہیں کہلایا جا سکتا۔

• بلاگ کا استعمال کسی بھی معاملے یا خبر پر اپنا تجزیہ دینے کے لیے، یا لوگوں کی رائے کا تجزیہ کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بلاگ ایک ہی موضوع پر مختلف مضامین کو لنک کر کے موضوع پر موجود مختلف خیالات کا جائزہ لے سکتا ہے۔ لیکن بلاگ کو صرف مختلف خبروں سے بھرا ہو ا نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ بتانا چاہیے کہ تمام خبریں آپس میں کس طرح ربط رکھتی ہیں، اور ان کی اہمیت (یا غیر اہم ہونے) کے حوالے سے رائے بھی دی جانی چاہیے۔

• بہتر ہے کہ بلاگ حالاتِ حاضرہ، سماجی مسائل، سیاسی واقعے و پیش رفت، اور ملکی و غیر ملکی حالات پر لکھے جائیں۔ اس کے علاوہ بلاگ کسی تاریخی واقعے پر بھی لکھے جا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے مضبوط حوالے دینا ضروری ہے۔

• اگر آپ کسی سائنسی موضوع پر قلم اٹھانا چاہتے ہیں، تو ہمارے صفحات حاضر ہیں۔ لیکن چوں کہ ڈان ایک سائنسی ویب سائٹ نہیں ہے، اس لیے کوشش کیجیے کہ صرف انہی موضوعات پر لکھا جائے جن کا براہِ راست تعلق انسانیت اور خاص طور پر پاکستان کے رہنے والے عوام کو ہونے والے فائدے یا نقصان سے ہو۔ مثلاً پولیو کا خاتمہ، ایٹمی جنگ کے خطرات وغیرہ۔

• لکھتے وقت الفاظ کے انتخاب کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے۔ گالیوں یا کسی کی ذات پر حملے کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

• ہم اپنی ویب سائٹ پر دعائیں وغیرہ نہیں شائع کر سکتے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کی ہوں۔ اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ قارئین کو تصاویر اور ویڈیوز والی ویب سائٹ پر دیگر مواد کے ساتھ ساتھ آیات و دعائیں لکھی ہوئی دیکھ کر الجھن ہو سکتی ہے۔

• کسی فرقے اور مذہب کے خلاف رائے دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں سب تسلیم کر سکتے ہیں (جیسے کہ اسلام میں خود کشی حرام ہے)۔ لیکن کچھ آراء بحث طلب ہوتی ہیں جن کے متحمل یہ صفحات نہیں ہو سکتے۔

• کسی کو بھی شہید لکھنے سے زیادہ بہتر ہے کہ ان کی موت کا سبب واضح طور پر بیان کیا جائے۔ (جیسے کہ بم دھماکہ یا ٹارگٹ کلنگ وغیرہ)

• ڈان کے لیے لکھا گیا کوئی بھی مضمون پہلے کسی بھی جگہ شائع نہیں ہونا چاہیے۔ جب ایک بار ڈان کی ویب سائٹ پر شائع ہو جائے، تو آپ اسے اپنی ذاتی ویب سائٹ پر شائع کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ اس کے نیچے “یہ مضمون سب سے پہلے ڈان میں شائع ہوا۔” لکھا جائے۔ ورنہ ڈان قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

• ایک بار جب آپ کا مضمون ڈان کی ویب سائٹ پر شائع ہو جائے، تو آپ اسے بغیر اجازت کسی دوسرے اشاعتی ادارے یا ویب سائٹ کو ارسال نہیں کر سکتے۔ اگر آپ اسے کہیں اور شائع کروانا چاہتے ہیں تو ای میل کے ذریعے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔

• ہم کسی بھی لکھاری کو یہ واضح طور پر نہیں بتا سکتے کہ ان کا بلاگ کب شائع کیا جائے گا۔ البتہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مطلع کر سکیں کہ آیا ان کا بلاگ شائع کیا جائے گا یا نہیں۔

فارمیٹ

• بلاگ کے ساتھ 2 لائن پر مشتمل اپنی معلومات بھیجیے، جیسے کہ نام، مشاغل، تعلیم، وغیرہ۔ اس کے علاوہ ایک تصویر اور ٹوئٹر آئی ڈی (اگر ہے تو) بھی بھیجی جانی چاہیے۔

• اگر آپ چاہیں تو آپ کی 2 لائن کی معلومات میں آپ کا ای میل ایڈریس اور ذاتی ویب سائٹ کا ایڈریس بھی دیا جا سکتا ہے۔

• اگر آپ تصویری بلاگ بھیجنا چاہتے ہیں تو تمام تصاویر ان کے اصل سائز، ریزولوشن اور کلرز میں ارسال کیجیے۔

تمام بلاگز blog@dawn.com پر بھیجیے۔ مزید معلومات کے لیے اسی ای میل ایڈریس پر رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔

Read Comments