لائف اسٹائل

سندھ: وزیرِ اعلیٰ نے 617 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

ڈان نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق سال 2013-14 کا بجٹ خسارہ اکیس ارب ہے اور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

کراچی: سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پیر کے روز سال 2013-14 کے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا جس کا مجموعی حجم 617 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

بجٹ سیشن کی صدارت اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کی ۔

  وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ کا اہم مقصد ہے کہ معاشی و معاشرتی ترقی کیلئے تمام وسائل کا بھرپور استعمال کیا جائے۔ ' ترقی کی جانب ہمارے سفر کو دوبارہ جاری کرنے کیلئے ہم نے تاریخی طور پر سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی)  کیلئے ریکارڈ 185 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ اس سے صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ میں بہتری لائی جائے گی۔ '

 اپنی بجٹ تقریر میں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایک جانب ناکافی ہے تو دوسری طرف چند آئٹمز تک محدود ہے اور اس سیکٹر میں ٹیکس سے جی ڈی پی شرح کو حاصل کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے صوبے میں ٹیکس کے شعبے میں اصلاحات اور ٹیکس دائرے کو بڑھانے پر بھی زور دیا ۔

  انہوں نے جی ایس ٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا،' میں بڑی خوشی کے یہ اعلان کرتا ہوں کہ حکومتِ سندھ جی ایس ٹی پر 16 فیصد کی شرح کو نہیں بڑھائے گی۔' انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف مہنگائی پر قابو رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ صارف پر اضافی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔ ' تاہم وفاق کی جانب سے سترہ فیصد جی ایس ٹی کی وجہ سے وصولیوں پر اثر پڑے گا لیکن اس نقصان کا ازالہ کیا جائے گا تاکہ عام صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔' وزیرِ اعلیٰ نے کہا۔

 قائم علی شاہ نے کہا کہ ایڈورٹائزنگ ایجنٹس، سیکیورٹی ایجنسیز، بروکرز، شادی ہال اور لان اور گودام وغیرہ پر لیوی عائد کی جائے گی۔ سیکیورٹی سروسز پر سولہ کی بجائے دس فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاہم چھوٹے یعنی  800 سکوائر گز یا اس سے چھوٹے ہالز پر ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

 بجٹ میں امن و امان کیلئے 48.63 ارب روپے رکھے گئے جبکہ اگلے پانچ سال میں 150,000 نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔

بجٹ میں توانائی کیلئے اکیس ارب روپے اور صحت کیلئے سترہ ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔