راما پیر کا میلہ: جہاں کوئی ذات نیچ نہیں
سندھ میں لگنے والے بہت سارے مذہبی میلے اب سندھ کی ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں۔ ایسا ہی ایک میلا راما پیر کا میلا ہے، جو حیدرآباد سے 30 کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے شہر ٹنڈو الہیار میں گذشتہ 150 برسوں سے ہر سال ستمبر کے ماہ سجتا ہے اور چار روز جاری رہتا ہے۔
یہ راما پیر کا حقیقی مندر نہیں بلکہ ان کا اصلی مندر ہندوستان کے علاقے جیسلمیر راجستھان میں ہے۔ ان کا جنم 1461 میں راجستسان کی پوکن نگری میں راجا اجمل کے گھر میں ہوا تھا، اور وہ راجپوت گھرانے سے تھے۔ مگر انہیں ارجن پانڈو کا 72 واں پیروکار اور شری کرشن کا ایک روپ مانا جاتا ہے۔
ایک روایت کے مطابق آج سے 150 سال قبل ایک کھتری زائر ان کے مندر کی پوجا کرنے ہندوستان گیا تو وہاں اس نے دعا مانگی کہ اگر اسے راما پیر نے بیٹا دیا تو وہ ایسا ہی مندر اپنے گاؤں میں بھی تعمیر کرے گا۔ جب اس کی منت پوری ہوئی تو اس نے ٹنڈوالہیار میں ایک مندر تعمیر کروایا۔ اس وقت اس مندر کی زمین 42 ایکڑ تھی مگر قبضہ مافیا کی مہربانیوں سے اب یہ اراضی سکڑ کر ڈیڑھ ایکڑ تک محیط ہو گئی ہے۔