ہیرآباد - دو بار اجڑنے والا تاریخی محلہ
ہیرآباد - دو بار اجڑنے والا تاریخی محلہ
شاندار طرزِ تعمیر سے آراستہ شہر نہ تو خود بخود تعمیر ہوتے ہیں اور نہ ہی خود بخود تباہ ہوتے ہیں، انہیں تعمیر کرتے ہیں لوگوں کے خواب اور مزدوروں کے محنت کش ہاتھ، جبکہ انہیں تباہ کرتی ہے ہماری عدم دلچسپی، عدم توجہی اور بے حسی۔ کسی بھی انسان کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ اس کے شہر کا نقشہ اس کی آنکھوں کے آگے بگاڑ کا شکار ہوتا رہے۔
ہمارے ملک میں جن شہروں نے اپنا سنہری ماضی دیکھا ہے، آج وہ اپنے زوال کے دور سے گزر رہے ہیں۔ کراچی، حیدرآباد اور لاہور سمیت ایسے کئی شہر ہیں جنہوں نے برطانوی راج کے دوران اپنا عروج دیکھا، مگر اس کے بعد انہیں پسماندگی کی آکاس بیل نے ایسا گھیرا، کہ ان کی شان و شوکت اب صرف معدودے چند لوگوں کے ذہنوں کے دریچوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
شاندار ماضی کی وجہ سے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے والے ہمارے شہر آج کے دور میں کھنڈر بنتے جا رہے ہیں۔ خوبصورت تعمیرات آج آسمان سے باتیں کرتی ہوئی عمارتوں سے گھری ہوئی ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ شاید بلند قامت عمارتوں کے درمیان سہمی سہمی کھڑی ہوں۔
حیدرآباد میں ایک ایسا ہی محلہ ہے جو اپنی بہترین طرز تعمیر، کشادہ گلیوں اور صفائی ستھرائی کی وجہ سے مشہور رہا ہے۔ وہ محلہ ہیرآباد ہے اور اسے 1914 میں ہیرانند کھیم چند کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ جب اس کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا تو اس وقت وہ میونسپل کمیٹی کے صدر تھے۔