لائف اسٹائل

فلم ریویو: ’فائنڈنگ ڈوری‘ ایک پرلطف داستان

ڈوری کو ڈھونڈنے کی داستان صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی شوق سے دیکھ کر لطف اندوز سکتے ہیں۔

پکسر کی اینیمیٹڈ فلم ’فائنڈنگ ڈوری‘ 2003 کی فلم ’فائنڈنگ نیمو‘ کا سیکوئل ہے جو اتنا ہی پر لطف بنانے کی کوشش کی گئی ہے جتنا اس فلم کا پہلا حصہ تھا۔

کلاؤن فش ’مارلن‘، ان کی بھلکڑ دوست ’ڈوری‘ اور بیٹے ’نیمو‘ کو ڈھونڈنے کی داستان کو دیکھے کم از کم 13 سال گزر گئے لیکن آج بھی یہ بچوں کی پسندیدہ فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔

13 سال بعد اس فلم کا سیکوئل ریلیز کیا گیا ہے تو کیا کسی فلم کے سیکوئل کے لیے اتنا طویل عرصہ ٹھیک تھا؟ کیا ’فائنڈنگ ڈوری‘ اپنے پہلے حصے کی طرح دلوں میں جگہ بنا پائے گی اس کا جواب ہمارے ریویو میں آپ کو ضرور مل جائے گا۔

اس فلم کی کہانی اینڈریو سٹینٹن نے لکھی ہے جس کی ہدایتکاری بھی انہوں نے خود ہی دی۔

فلم کی کہانی

نیلے رنگ کی مچھلی ڈوری اپنے دوست مارلن اور ان کے بیٹے نیمو کے ساتھ ایک سال سے زندگی گزار رہی تھی۔ اس دوران سر پر لگنے والی ایک چوٹ کے باعث ڈوری کو اپنے والدین اور کیلیفورنیا کے قریب اپنا گھر یاد آنے لگتا ہے جس کے بعد مارلن اور نیمو کی مدد سے ڈوری اپنے والدین کو ڈھونڈنے کے لیے سرگرم ہوتی ہے۔ تاہم اس بار نیمو کو نہیں بلکہ ڈوری کو انسان پکڑ لیتے ہیں جس کے بعد اسے ایک میرین لائف انسٹیٹیوٹ کے ایکوریم میں رکھ دیا جاتا ہے جس کے بعد ڈوری کو کلیولینڈ منتقل کیا جانے کا ارادہ تھا۔ اس دوران ’ہینک‘ نامی ایک آکٹپس ڈوری کی اس وعدے پر مدد کرتا ہے کہ وہ اپنا ٹیگ ہینک کو دیں گی جو کہ کلیولینڈ جانے کا ٹکٹ ہے۔ اس دوران ڈوری اپنی پرانی دوست ’ڈیسٹینی‘ ایک وہیل مچھلی سے بھی ملاقات کرتی ہیں۔ دوسری جانب مارلن اور نیمو ڈوری کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جس دوران انہیں احساس بھی ہوتا ہے کہ ڈوری ان کی زندگی کا کتنا اہم حصہ بن چکی ہے۔ کیا ڈوری اپنے والدین سے مل پائے گی؟ یا وہ اس کے لیے دیر کردے گی؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے تو آپ کو فلم دیکھنی پڑے گی۔

اچھا کیا ہے؟

میں اس فلم کے پہلے حصے کی بہت بڑی مداح ہوں، چاہے ’فائنڈنگ ڈوری‘ نے ’فائنڈنگ نیمو‘ جتنا متاثرکن نہ ہو، پھر بھی یہ فلم ہے دیکھنے کے قابل۔ فلم کا انداز اس کے گزشتہ حصے جیسا ہی ہے (انسانوں کی بستی سے اپنے پیاروں کو ڈھونڈنا، بدلے ہوئے حالات اور نئے چیلنج، مناسب ہنسی مذاق، کئی مواقع پر بے حد ہنسانے والی باتیں)، اس کے ساتھ فلم آپ کو جذباتی بھی کردے گی خاص طور پر وہ مناظر جہاں ڈوری اپنے والدین کو یاد کرتی ہے۔ ایک بہترین تبدیلی اس فلم میں یہ کی گئی کہ اس بار انسانوں کا کردار منفی پیش نہیں کیا گیا اس کے بجائے وہ تو بیمار مچھلیوں کا علاج بھی کرتے ہیں۔

اور سب سے اہم بات، اگر فلم کامیاب ہوتی ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ کرداروں کو بہترین انداز سے پیش کرنا اور پس پردہ موجود آرٹسٹوں کی بہترین آوازیں ہیں۔ ایلن ڈیجینر نے اس فلم میں ڈوری کو آواز دی ہے جنہوں نے ہمیں ایک بار پھر ڈوری کی شخصیت کو پسند کرنے پر مجبور کردیا۔ فلم میں کئی بار ڈوری کا انداز گزشتہ فلم جیسا محسوس ہوا اس کے باوجود ایلن کی آواز اور ڈوری کا کردار اس فلم کی جان رہا۔ ایلبرٹ بروکس ایک بار پھر ’مارلن‘ کی آواز بنے تاہم ’نیمو‘ کی آواز اس بار ہیڈن رولنس نے دی، دونوں نے ہی کئی مواقع پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

کیا خرابی ہے؟

فلم کا آخری حصہ انتہائی جلدبازی پر مبنی لگتا ہے اور اس پر توجہ دی جانی چاہئے تھی، کئی جگہ ایسے مناظر بھی پیش کیے گئے جو حقیقت میں ناممکن ہیں جیسے ایک آکٹوپس جتنی دیر چاہے زمین پر زندہ رہ سکتا ہے جو کہ ناممکن سی بات ہوگی۔ فلم میں کئی ایسے مواقع بھی سامنے آئے جہاں آپ کو محسوس ہوگا کہ یہ بالکل پہلے حصے کی طرح ہی ہے بس نیمو کے بجائے اس بار ڈوری کو ڈھونڈنے کی داستان بیان کردی گئی، وہ افراد جو ایک مختلف ڈزنی فلم کی تواقع کر رہے تھے انہیں یقیناً اسے دیکھ کر مایوسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

ہوسکتا ہے ’فائنڈنگ ڈوری‘ پہلی فلم ’فائنڈنگ نیمو‘ کی جگہ لینے میں پیچھے رہ جائے تاہم یہ ایک ایسی فلم ہے جسے ہر عمر کے افراد دیکھ کر لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور یقیناً اس گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کے لیے یہ ان کی پسندیدہ فلم ثابت ہوگی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔