دنیا

پاک-ایران حکام کا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تعاون بڑھانے پراتفاق

دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان دو طرفہ تعاون بڑھانے اور سرحد پر قانونی نقل حمل کو یقینی بنانے پر اتفاق ہوا۔

پاکستان اور ایران کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان سرحدی علاقے تافتان میں ملاقات ہوئی جس میں سرحدی کشیدگی کم کرنے، دہشتگردی کے حملوں کے خلاف دو طرفہ تعاون بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد پر قانونی نقل حمل کو یقینی بنانے پر اتفاق ہوا۔

سیکیورٹی حکام نے ڈان نیوز کو بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام نے اس مقام کا دورہ بھی کیا جہاں مسلح عسکریت پسندوں اور ایرانی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 ایرانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے ڈپٹی کمشنر شہک بلوچ نے پاکستانی وفد کی قیادت کررہے تھے جبکہ ایرانی وفد کی قیادت کرنل نجف سفری کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: ایران کی پاکستان میں ’دہشتگرد ٹھکانوں‘ پر حملے کی دھمکی

دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے طویل اجلاس میں ایسے واقعات کی مستقبل میں روک تھام کیلئے رابطے اور تعاون کو یقینی بنانے کیلئے ایک معاہدہ طے پایا۔

خیال رہے کہ تافتان میں ہونے والا یہ اجلاس انتہائی سیکیورٹی میں منعقد ہوا۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان پُرامن بات چیت کو یقینی بنانے کیلئے علاقے میں ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال 26 اپریل کو عسکریت پسندوں اور ایرانی سرحدی محافظوں کے درمیان ہونے والی چھڑپ میں 10 ایرانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ان کے حکام نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ، ایران کے 8 سرحدی محافظ ہلاک

اس کشیدگی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب ایرانی فوجی افسر نے پاکستان کو 26 اپریل واقعے کی مبینہ 'ذمہ داری قبول' کرنے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں پاکستان وزارت خارجہ نے ایران کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کو دونوں ممالک کے درمیان 'برادرانہ تعلقات کی روح' کے خلاف قرار دیا تھا۔