ڈونچار آبشار، ایک خوبصورت پری سے منسوب سحرانگیز مقام
سرِدست ایک فرضی کہانی ملاحظہ ہو، جو 'ڈونچار' کے حوالے سے سننے کو ملی۔ اس کے بعد میں نہیں مانتا کہ آپ زندگی میں کم از کم ایک بار اس پیاری آبشار کو دیکھنے کا پروگرام نہیں بنائیں گے۔
ایک داستان
"پہلے پہل اس آبشار میں اتنا پانی نہیں ہوا کرتا تھا، یہ ایک چھوٹی سی آبشار تھی۔ پھر ننگو دیو اس علاقے میں ایک پیاری پری کے ساتھ وارد ہوا اور جیسے ہی اس آبشار کے اوپر چڑھا، دیکھتے ہی دیکھتے پانی کی ایک بڑی مقدار اوپر سے گرنے لگی۔ یہ بھی مشہور ہے کہ پہاڑی کے اوپر ایک جھیل ہے، وہاں سے پانی کے اخراج کے کئی راستے ہوا کرتے تھے۔
ننگو دیو کے اوپر چڑھتے ہی سارے راستے بند ہوئے اور پانی کا اخراج اسی آبشار کے ذریعے شروع ہوا، جس کی وجہ سے آج تک جو بھی اس آبشار کے پاس سے گزرتا ہے، پانی کی بھاری آواز کی وجہ سے ایک بار جھرجھری ضرور لیتا ہے۔
کہتے ہیں کہ ڈونچار علاقے کا ایک گڈریا روز آبشار کے پاس سے بکریاں چراتے گزرتا۔ وہ بسا اوقات ترنگ میں آ کر بانسری بجاتا اور اس کے سُر جیسے ہی پری کی سماعت سے ٹکراتے تو وہ سسک سسک کر روتی۔ دوسری طرف پُرشور آبشار میں گڈریے کو کسی کے سسکنے کی آواز سنائی دیتی جسے وہ اپنا وہم گردانتا۔