Live Election 2018

الیکشن 2018: کہیں انتخابی مہم اور کہیں احتجاج

لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی رہائشگاہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب عام انتخابات میں 2 ہفتے ہی باقی ہیں اور تمام نظریں 25 جولائی کے دن پر مرکوز ہیں، تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کے حالیہ فیصلے نے سیاست میں نئی ہلچل پیدا کردی ہے۔

موجودہ حالات اور اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) خصوصاً نواز شریف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں کئی سوالات نے جنم لیا اور خاص طور پر جب انتخابی دنگل میں کئی بڑے امیدوار میدان میں اتر رہے ہیں تو ن لیگ کو اس مرتبہ بڑے چیلنج کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں انتخابی مہم کے سلسلے میں تمام ہی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے میں مصروف دیکھائی دیتی ہیں، لیکن سیاست کی گونج لندن کی سڑکوں پر بھی سنی جاسکتی ہے، جہاں پر گذشتہ 3 روز سے سول سوسائٹی کے افراد ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر سرپا احتجاج ہیں۔

ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شریف خاندان اس اپارٹمنٹ کو خالی کرے، کیونکہ یہ قوم کی دولت کو ناجائز طریقے سے ملک سے باہر لے جاکر بنائے گئے تھے۔

اپارٹمنٹ کے باہر مظاہرہ کرتے یہ افراد کئی روز سے جمع ہیں، جو نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل لندن میں مقیم پاکستانی نوجوانوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے فلیٹ پر دھاوا بولا تھا۔ مشتعل افراد نے نوازشریف کے فلیٹ کا دروازہ توڑنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔

مظاہرے کی اطلاع ملنے پر پولیس پہنچی جس پر مشتعل نوجوان منتشر ہوگئے تھے۔

یہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب نواز شریف نے اپنی صاحبزادی مریم نواز کیساتھ جمعہ کو پاکستان واپسی کا اعلان کر رکھا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس روز اپنے کارکنان کو گھروں سے باہر نکل کر ایئرپورٹ آنے کی بھی ہدایت دے دی ہے۔

یاد رہے کہ شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کی لندن میں قائم ایون فیلڈ جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔