Live Election 2018

گرفتاری کے بعد مریم نواز کا بے نظیر بھٹو سے موازنہ

بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کی قدر کرتی ہوں اور ان کے لیے بے حد عزت ہے، مریم نواز

اگرچہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے 13 جولائی 2018 کی شب 9 بجے لندن سے لاہور ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی اپنی گرفتاری سے قبل ہی یہ واضح کیا تھا کہ ان کا موازنہ پاکستان کی پہلی سابق خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے نہ کیا جائے۔

وطن واپسی سے قبل انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ وہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کی قدر کرتی ہیں اور ان کے دل میں محترمہ کی بے حد عزت ہے، تاہم وہ پاکستان میں نئی بے نظیر بھٹو کہلانا پسند نہیں کریں گی۔

تاہم لوگوں نے سوشل میڈیا پر انہیں پاکستان کی نئی بے نظیر بھٹو قرار دینا شروع کردیا.

اگرچہ مریم نواز کا بے نظیر بھٹو سے موازنہ اس وقت سے ہی شروع ہوگیا تھا، جب نواز شریف کی صاحبزادی 2013 کے انتخابات میں فتح کے بعد بننے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے درمیان ہی سیاسی طور پر متحرک ہونے لگیں۔

تاہم اس موازنے میں اس وقت شدت دیکھنے میں آئی جب مریم نواز اپنے والد نواز شریف کے ساتھ لندن سے وطن واپس آنے لگیں اور یہاں پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرکے جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

لندن سے پاکستان روانگی کے دوران طیارے پراپنے والد کے ساتھ مریم نواز کی مسکراتی تصاویر نے اس موازنے کو مزید تقویت دی اور کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر انہیں نئی بے نظیر قرار دیا۔

مریم نواز اور ان کے والد نواز شریف کو 13 جولائی کی شب رات 9 بجے کے قریب لندن سے براستہ ابوظہبی لاہور ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

مگر مریم نواز کی 44 سال کی عمر میں پہلی گرفتاری نے انہیں کئی لوگوں کی نظر میں نئی بے نظیر بھٹو بنادیا۔

—فوٹو: فیس بک

خبر کی مزید تفصیل یہاں پڑھیں:

گرفتاری کے بعد مریم نواز کا بے نظیر بھٹو سے موازنہ