فرانس کے صدر سے کہاں غلطی ہوئی؟
پورے فرانس میں جاری پُرتشدد عوامی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جب اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہوا تو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کے روز قوم سے خطاب میں اس بات کو تسلیم کیا کہ سڑکوں پر نظر آنے والا غصہ ’گہرا ہے اور کئی زاویوں سے درست بھی۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ، کچھ ایسے ’لوگ ضرور ہیں جن کے درجے کو معاشرے میں پوری طرح سے تسلیم نہیں کیا گیا، دراصل ہم بڑے ہی بزدلانہ انداز میں اس کے عادی ہوچکے تھے، اور اب معاملات دیکھ کر محسوس ہونے لگا ہے کہ جیسے ہم انہیں فراموش کر بیٹھے ہیں۔‘
موجودہ صورتحال میں اپنے کردار کی کچھ ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، ’ہوسکتا ہے کہ میں نے آپ کو تاثر دیا ہو کہ میری فکریں اور ترجیحات کچھ اور ہیں۔ مجھے علم ہے کہ آپ میں سے کچھ لوگوں کو میرے لفظوں سے ٹھیس بھی پہنچی ہوگی۔‘
غرور و تکبر چارلس ڈیگال سے لے کر فرانس کے موجودہ حکومتی نظام یعنی ففتھ ری پبلک کے تمام صدور کا خاصا ہے، (اور میکرون چارلس ڈیگال سے خاص عیقدت بھی رکھتے ہیں)۔ اس غرور و تکبر کی وجہ سے خود پر تنقید (self critisim) کا فقدان پیدا ہوجاتا ہے۔ موجودہ صدر نے اپنے خطاب میں جہاں امن بحالی کے لیے ‘تمام طریقے‘ استعمال کرنے کا عزم کیا وہیں یہ شکوہ بھی کیا کہ مظاہرین نے فرانس کی آزادی کو خطرے میں ڈالا اور اس بات پر زور دیا کہ اب کوئی یوٹرن نہیں لیا جائے گا۔