نوجوانوں کو پڑھا لکھا اور فن سے آراستہ ہونے کی ضرورت ہے۔ ان نوجوانوں کے لیے اتنی ہی اہمیت کی حامل بات یہ ہے کہ وہ یہ سیکھیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح رہنا ہے۔ کس طرح ایک ہی جگہ پر ایک ساتھ مل جل کر زندگی گزارنی ہے اور کس طرح ایک ایسا ماحول وجود میں لانا ہے جو انہیں اور معاشرے میں دیگر لوگوں کو آگے بڑھنے اور خوشحال زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرسکے۔ لیکن اگر نوجوانوں کے درمیان میل جول نہ ہو، معاشرے سے معنی خیز واقفیت نہ ہو اور اپنی زندگیوں، اپنی کمیونٹی کی زندگی اور اپنے ملک کے بارے میں فیصلہ سازی میں شرکت کے مواقع دستیاب نہ ہوں تو پھر یہ سب کچھ کیسے ممکن بنایا جاسکتا ہے؟
کھیل ہمارے نوجوانوں کو مؤثر و معنی خیز انداز میں مصروف رکھنے کے لیے تعلیم جتنا ہی اہم عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔ مگر اس سب کو ممکن بنانے کے لیے ہمیں ایک بار پھر مقامی سطح کو مدِنظر رکھتے ہوئے سوچنا ہوگا۔ اسکولوں کو کھیلوں کی سرگرمیوں کا ایک اہم مرکز بننا پڑے گا۔ مقامی حکومتوں اور کمیونٹیوں کو آگے آنا ہوگا اور مطلوبہ مدد فراہم کرنی ہوگی۔ وسائل کی اہمیت اپنی جگہ لیکن عزم اور کھیلوں کے انعقاد کی صلاحیت پیسوں سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ مقامی حکومتوں کو کھیلوں کے لیے (میدانوں، ٹریکس، کورٹس و دیگر) جگہیں فراہم کرنا ہوں گی مگر ان کا انتظام اسکولوں اور/یا مقامی گروپس کے ہاتھوں میں سونپنا ہوگا۔
اس حوالے سے پبلک پرائیوٹ شراکت داری سب سے بہتر رہے گی۔ اگر مقامی حکومتیں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے جگہیں فراہم کرسکتی ہیں تو اسکول، کالج اور مختلف کلب، مقامی کمیونٹی کی معاونت کے ساتھ ان جگہوں کا انتظام بھی سنبھال سکتے ہیں اور ٹورنامنٹ، ٹریننگ اور ایسی دیگر سرگرمیوں کا انعقاد بھی کرواسکتے ہیں۔
میں کم از کم ایک ایسی سماجی انٹرپرائیز کے بارے میں جانتا ہوں جو منافع بخش اور مستقبل بنیادوں پر مقامی کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کرواتی ہے۔ ان کا سب سے اہم مسئلہ بہتر میدانوں تک رسائی کا نہ ہونا ہے۔ اگر انہیں میدانوں تک رسائی حاصل ہوجائے، بھلے ہی انہیں پیسے کیوں نہ ادا کرنے پڑیں، تو یوں وہ ان مقابلوں کے ذریعے بڑی آسانی سے مالی مدد بھی حاصل کرسکیں گے۔ مگر ان کا اہم مسئلہ میدانوں کے استعمال کی اجازت حاصل کرنا ہے۔
ہمیں کھیلوں کا زمانہ دوبارہ زندہ کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے سماجی رابطوں اور ان صلاحیتوں کی تربیت میں ایک بڑا کردار ادا کرسکتا ہے جو ہم اپنے نوجوانوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس زمانے کو زندہ کرنے کے لیے بہت سارے وسائل کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس کے لیے مقامی سطح پر انتظام کاری کی صلاحیت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس بات سے ہی یہ ظاہر ہوسکتا ہے کہ انتظام کرنا اور عمل انگیز (catalyse) ہونا کیوں اتنا مشکل کام رہا ہے۔
یہ مضمون 11 جنوری 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔