اگرچہ کتابیں پہلے کے مقابلے میں کافی مہنگی ہوچکی ہیں اور شہروں کے پھیلاؤ اور مہنگی سواریوں کے باعث لائبریری تک رسائی مشکل بن چکی ہے، لیکن مطالعے کا خاصا مواد بذریعہ انٹرنیٹ بڑی آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
آن لائن مواد پر تھوڑی بہت نگرانی اور انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن آسان دستیابی کم عمر افراد کے لیے کافی فائدہ مند ثات ہوتی ہے کیونکہ اس طرح وہ وسیع پیمانے پر مطالعہ کرسکتے ہیں۔
وقت کے ساتھ تفریح کے دیگر صورتوں میں اضافہ ہوا ہے، اور یوں بچوں کا دھیان بٹھکانے والے ذرائع بھی بڑھ گئے ہیں۔ ٹی وی یا انٹرنیٹ کے استعمال سے منفی اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ مگر یہاں آپ کے لیے پلاننگ اور وقت کی تقسیم مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ بچوں کے پاس کھیل کود کا وقت دستیاب ہونا چاہیے لیکن ایسی دلچسپ سرگرمیوں کے لیے وقت مخصوص کرنا ضروری ہے جن سے ان کی صلاحیتوں میں نکھار بھی لایا جاسکتا ہو۔
گرمیوں کی چھٹیوں میں مطالعے کے ذریعے زبان کی روانی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انگریزی یا اردو میں مطالعے، بولنے اور لکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے موسم گرما کی چھٹیوں کے علاوہ بھلا کون سا بہتر وقت ثابت ہوسکتا ہے؟
میں یہ بات ایک پھر دہرانا چاہوں گا کہ اگر روزانہ کسی ایک مخصوص زبان میں پڑھنے، سننے، اور لکھنے کو معمول کا حصہ بنا لیا جائے تو دو ماہ کے اندر ہی اس زبان میں روانی کافی بہتر ہوسکتی ہے۔
گرمیوں کی چھٹیاں واقعی ایک بہت ہی خوبصورت خیال ہے۔ خود کو تازہ توانا اور پہلے سے بہتر بنانے کے لیے یہ ایک اچھا وقت ثابت ہوسکتا ہے۔ مگر اس کے لیے وقت کی تقسیم اور پلاننگ درکار ہوتی ہے۔ میری دعا ہے کہ وہ لاکھوں بچے جو رواں ہفتے چھٹیوں پر جانے والے ہیں ان کی یہ چھٹیاں پرمسرت اور سود مند ثابت ہوں۔
یہ مضمون 31 مئی 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔