جیسے کہ ان تمام بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے حکومت کے کتنے پیسے خرچ ہوں گے؟ یہ سب کس طرح ممکن ہوگا؟ یہ پیسہ آئے گا کہاں سے؟
اسکول سے باہر موجود بچوں کو اسکول میں بٹھانے کے لیے موجودہ تعلیمی بجٹ ناکافی ہے۔ اگر تعلیمی بجٹ میں اضافے کی تھوڑی بہت یا بالکل بھی گنجائش نہیں نکالی جاتی، جو اس وقت تسلیم شدہ مالی حقیقت دکھائی دیتی ہے، تب تک اسکول سے باہر بچوں کی اس بڑی تعداد کو اسکول میں داخل کروانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے ہمیں قبول کرنا چاہیے۔
تاہم اگر ہم دیگر وسائل ڈھونڈ لیتے ہیں تو اس کے بعد اتنی ہی اہمیت کے حامل پلان مرتب کرنے کی ضرورت پڑے گی اور یہ طے کرنا ہوگا کہ اس پر کس طرح عمل درآمد کیا جائے۔
موجودہ اسکولوں میں کتنے بچے داخل کیے جائیں گے؟ نئے اسکولوں کی کتنی تعداد مطلوب ہوگی؟ کتنی تعداد میں نئے اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے؟ کتنے ایسے اسکول ہیں جن میں 2 شفٹوں میں درس و تدریس کا عمل ممکن ہے؟ کسی قسم کی نجی و سرکاری شراکت داری کے تحت چلنے والے نجی اسکولوں میں جانے والے بچوں کے اخراجات حکومتیں برداشت کریں گی؟
5 سے 10 برس کی عمر کے بچوں کا کیا جائے گا، خیالی اعتبار سے یہ پتہ لگانا زیادہ مشکل نہیں۔ ہم انہیں ہر بار ریگولر اسکولوں اور/یا تھوڑے تیز رفتار تعلیمی پروگرامز کا آغاز کرسکتے ہیں تاکہ انہیں ریگولر نظام کا حصہ بنایا جاسکے۔
اسکول سے باہر 10 یا اس سے زائد برس کے بچوں کے مسائل مختلف ہیں۔ ان میں سے کچھ تعداد پہلے سے کام کر رہی ہے اور اپنے اہل خانہ کی آمدن میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ انہیں دوبارہ مرکزی دھارے کے اسکولوں میں لانا کافی مشکل کام ثابت ہوگا۔
ایک کمرہ جماعت جہاں سارے بچے 5 سال کے ہوں وہاں ایک 10 سالہ بچے کو بٹھانے میں ویسے بھی دقت ہوتی ہے۔ ہاں اگر یہ 10 سالہ بچہ پہلے سے اپنے اہل خانہ کے لیے کما رہا ہے اور وہ کسی قسم کے ووکیشنل ہنر کا حامل ہے تو ایسے بچے کو پہلی جماعت سے پڑھاتے ہوئے ریگولر تعلیم کے دھارے میں لانا بھی کافی غیر حقیقت پسندانہ تصور معلوم ہوتا ہے۔
ہمیں ایسے بچوں کے لیے مختلف نوعیت کے پروگرامز درکار ہوں گے۔ ان پروگرامز کے تحت ان بچوں کو لکھنے پڑھنے کے ساتھ ہندسوں کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ممکن ہے کہ ان میں سے چند بچے اپنی تعلیم کو مزید آگے بھی جاری رکھنا چاہیں، لیکن دیگر تعلیم کے ساتھ پیشہ ورانہ ہنر کی تربیت کے پروگراموں کو زیادہ اہمیت دینا چاہیں گے۔
10 یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو اسکولوں میں داخل کروانے کے لیے کون سا طریقہ ٹھیک رہے گا اس کا پتہ لگانے کے لیے ہمیں مختلف اقسام کی مراعات اور ریگولیٹری اسکیموں اس کے ساتھ ساتھ مختلف پروگرامز کے ساتھ ڈھیر سارے تجربات کرنے ہوں گے۔