لندن : برطانوی ماہرین امراض چشم نے اندھے پن کے علاج میں بڑی اہم ترین پیش رفت میں ایسے سٹیم سیلز بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ روشنی کو الیکٹریکل سگنلز میں تبدیل کر کے دماغ میں بھیجتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے مورلی فیلڈ آئی ہسپتال کے ماہرین نے کہا ہے کہ انسانی اور جانوروں کی آنکھ کے پردہ (ریٹنا) کی کچھ وجوہات کی بناء پر مردہ ہونے والے خلیے اندھے پن کا باعث بنتے ہیں۔ نابیناؤں کی بصارت کی بحالی کیلئے فوٹو ریسپٹرز کی معاونت کرنے والے سٹیم سیل لگانے کی تجربات پہلے سے ہی جاری ہیں تاہم اب حال ہی میں لندن کے ماہرین کی ٹیم نے چوہیا پر کئے گئے تجربات کی روشنی میں اخذ کیا ہے کہ اب ریٹنا کے مردہ خلیوں کی جگہ روشنی سے خود بخود سگنل لینے والے سیلز بنانا ممکن ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں اندھے پن کے کامیاب ترین علاج کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ابتدائی تجربات میں پیوند کئے جانے والے خلیوں کی تعداد کافی کم ہے۔ یعنی دو لاکھ خلیوں میں سے صرف ایک ہزار خلیے آنکھ کے پردہ ریٹنا میں پیوند کئے جا سکتے ہیں تاہم یہ اندھے پن کے کامیاب ترین علاج ہیں۔
اس عمل کے زریعے نابینا پن کے شکار افراد میں روشنی کو لوٹایا جاسکتا ہے۔
ان تجربات کی تفصیلات نیچربایوٹیکنالوجی میں شائع ہوئی ہیں جن میں آنکھ کے روشنی محسوس کرنے والے حصوں کی کامیابی سے سٹیم سیلز کے ذریعے مرمت کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے اسے ایک ' اہم ترین پیش رفت ' قرار دیا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین کے مطابق اس کے بعد سٹیم سیل تھراپی کو انسانوں پر آزمانے میں پیش رفت ہوسکے گی۔