تاہم ایسے رہنما اپنے دائرہ اختیار کی حدود کو آزمانے کے علاوہ خود جمہوریت کی حدود کا بھی امتحان لیتے ہیں۔ ٹرمپ بظاہر طور پر اپنے عہدے کو استعمال کرتے ہوئے مزید امیر بننے اور مفادات کے ٹکراو کی خاطر آئینی حدود کو بارہا نظر انداز کرچکے ہیں۔ امریکی صدر کی جانب سے اپنی بیٹی اور داماد کو مشیر تعینات کرنا اقربا پروری کی روشن مثال ہے۔
بھرے جلسے میں عمران خان پارلیمنٹ پر لعن طعن کرکے توہین پارلیمنٹ کے مرتکب ہوئے تھے۔ کئی سال پہلے جب وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے تب سے لے کر موجودہ وقت تک قومی اسمبلی میں ان کی حاضری کا ریکارڈ نہایت ہی بُرا رہا ہے۔
میری حال ہی میں قاہرہ میں مقیم ایک صحافی سے ملاقات ہوئی اور ان سے میں نے پاکستانی میڈیا پر جاری جبر کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے مجھے جواب دیا کہ اگر مجھے حقیقی کریک ڈاؤن دیکھنا ہو تو مجھے مصر آنا چاہیے۔ دوسری طرف ترکی دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ صحافی جیلوں میں بند ہیں۔
ٹرمپ کی شاید ہی ایسی کوئی تقریر ہوگی جس میں انہوں نے میڈیا پر شدید تنقید نہ کی ہو اور ان پر ’جعلی خبروں‘ کے الزامات نہ لگائے ہوں۔
مقبولِ عام سیاستدانوں کے اس قسم کے غیر جمہوری رویے کی حمایت ان کے حامیوں میں پائی جاتی ہے جو غیر یقینی کے دور میں مضبوط رہنما کے طلبگار ہوتے ہیں، لیکن یہی رہنما جمہوریت کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔
یہ مضمون 17 اگست 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔