بعدازاں تنازعے کی ایک ایسی مشترکہ کہانی کے لیے اسٹیج سجا دیا جاتا ہے جس میں ایک دوسرے پر الزام تراشی نہیں ہوتی۔ ثالث کار ہر ایک فریق سے سوالات کرتا ہے اور ان کے دیے گئے ایسے بیانات پر مفصل انداز میں تبادلہ خیال کرتا ہے جو جذبات سے سرشار ہوتے ہیں اور اکثر طاقت کی حرکیات (Power of Dynamics) سے متاثر ہوکر دیے جا رہے ہوتے ہیں۔
ایسے متعدد تجربات ہوتے ہیں جن پر اس سے قبل گفتگو ہی نہیں کی گئی ہوتی کیونکہ ان تجربات کو پہلے کے غالب بیانیے میں نمایاں جگہ ہی نہیں دی گئی تھی۔ وہ کہانیاں جو سیاسی، سماجی یا جذباتی زاویہ نظر سے رنگی ہوئی ہیں انہیں اب نئی عینک سے دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ نیا بیانیہ تاحال ثالث کار ٹیموں کی جانب سے ٹریک ون کی سطح پر استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ ثالث کاری کے جذباتی پہلوؤں، جو کہ کہانی گوئی کا خاصہ ہے، کی غیر موجودگی باضابطہ حل کے باوجود طویل المدت تنازعات کو اسی حالت میں قائم رکھنے کی ایک اہم وجہ قرار دی جاسکتی ہے، جس کی مثالیں نادرن آئرلینڈ، قبرص اور جورجیا ہیں۔
قیامِ امن کی خاطر کی جانے والی ثالث کاری میں طریقہ بیانیہ اختیار کرنا اور ثالث کاروں کی صلاحیتوں کو بڑھانا نہایت سود مند ثابت ہوگا۔
یہ مضمون 22 اگست 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔