یہاں آکر آپ کو شادی سے متعلق اسلامی تعلیمات کا رخ ضرور کرنا چاہیے۔ اسلام کے نزدیک شادی ایک معاشرتی معاہدہ ہے جس میں 2 افراد اپنی مرضی سے زندگی بھر کی شراکت داری کے لیے رشتہ قائم کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی تجویز کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے شوہر اور بیوی کے طور پر زندگی ساتھ گزارنے کا خود سے عزم کرتے ہیں۔
ذمہ داریوں کو بانٹنے کے لیے باہمی عزم درکار ہوتا ہے۔ اسی لیے انہیں احترام، اعتماد اور اس پختہ یقین کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا چاہیے کہ وہ اپنے حصے کا معاہدہ ہر طرح سے پورا کریں گے۔
کسی ایک فریق کو بھی جلدبازی، زیادہ سوچ بچار کیے بغیر، غیر سنجیدگی کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ اس کے نتیجے میں آگے چل کر شادیاں ٹوٹ جاتی ہیں اور پھر چند برسوں بعد وہ پچھتا رہے ہوتے ہیں کہ انہوں نے شادی ہی کیوں کی۔ اس طرح مایوسی کی فضا چھائے گی اور سماج میں دراڑیں پڑجائیں گی۔
شادی کو گاڑی کے 2 پہیوں سے تمثیل بھی دی جاسکتی ہے، یعنی اگر پہیوں کی سیدھ برابر ہوگی تو گاڑی بھی پُرسکون انداز میں آگے بڑھتی جائے گی۔ انہیں زندگی کے اس طویل سفر میں ایک دوسرے کا معاون اور سہارا بننا ضروری ہوتا ہے جو ہمیشہ پُرسکون و سہل نہیں ہوتا۔
اس سفر میں انہیں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے اور اتار چڑھاؤ بھی آسکتے ہیں لیکن دونوں پہیوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے مددگار بنے رہیں، مضبوطی سے جڑے رہیں اور ایک دوسرے پر انحصار کریں، تاکہ یہ سفر خوشیوں اور سکون سے بھرپور رہے۔ اس طرح کی شادیاں قابلِ رشک ثابت ہوتی ہیں اور قرآن مجید ہمیں یہ دعا مانگنے کی تلقین کرتا ہے کہ
’۔۔۔اے ہمارے رب، ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے اور ہم کو پرہیز گاروں کا امام بنا۔‘ (سورت الفرقان، آیت 74)