تاحال، ’آر ایف کے‘ کامیابی کے ساتھ 20 ہزار سے زائد کتوں کی ویکسی نیشن اور 2 ہزار 200 نر اور مادہ کتوں کی نسبندی کرچکا ہے، اس کے علاوہ 8 ہزار ویکسین دیگر تنظیموں کو بھی عطیہ کرچکا ہے جبکہ مقامی آبادی کو بھی اس مہم میں شریک رکھا گیا۔ اس پروگرام کو کراچی کے تمام علاقوں تک وسعت دینا ممکن ہے، جس کے ذریعے 3 سے 5 برسوں کے اندر آوارہ کتوں کی آبادی میں خاصی کمی لائی جاسکتی ہے اور انہیں ریبیز وائرس سے پاک رکھا جاسکتا ہے، جبکہ نسبندی کے بعد نر کتوں کے جارحانہ پن میں بھی کمی آجائے گی۔ اس کام کے لیے انتظامیہ اور سول سوسائٹی سے حوصلہ افزائی، مالی معاونت اور ایم ڈی وی کے عمل کے لیے جگہ کی فراہمی درکار ہوگی۔ کراچی کو قلیل عرصے میں 2 سے 3 برسوں کے اندر ریبیز فری بنانے کے لیے پروگرام کی ٹیم دیگر اداروں کو تربیت فراہم کرنے کا عزم بھی رکھتی ہے۔
انسانی این آر وی اور آر جی آئی کی طلب کو مد نظر رکھیں تو تمام پاکستانیوں تک اس کی فراہمی تقریباً ناممکن ہی رہے گی، ہم ایک بار پھر آپ کو اس ماہرانہ رائے سے آگاہ کر رہے ہیں کہ، کتوں کو اشتعال دلانے کے بجائے خدا کی بنائی ہوئی تمام مخلوق کی جانب رحم دلانہ سلوک روا رکھیں، اگر کسی شخص کو کتا کاٹ لیتا ہے تو اس پر گھریلو ٹوٹکے مت آزمائیں بلکہ فوراً کاٹی گئی جگہ پر پانی بہائیں اور زخم کو صابن کی مدد سے اچھی طرح دھوئیں، زخم پر جراثیم کش دوا لگائیں، زخم کو ٹانکے لگانے میں کچھ دنوں کی تاخیر کریں، اور اپنے ارد گرد کا علاقہ کوڑے کرٹ سے پاک رکھیں۔
اب ہم اپنی قسمت کا فیصلہ مقامی انتظامیہ، این آئی ایچ و ڈریپ اور صحت و اینیمل ہسبنڈری کی وزارتوں پر چھوڑتے ہیں۔
یہ مضمون یکم ستمبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔