قیصر بنگالی کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی اس پورے الجھے نظام کا ایک حصہ ہے۔ کیونکہ ان کی انتہائی نااہلی/ زر پرستی کی وجہ سے ان جگہوں پر بھی لوگ 6، 6 منزلہ عمارتیں کھڑی کر رہے ہیں جہاں ایک سے دو منزلہ عمارتیں بنانے کی اجازت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک پلاٹ پر حقیقی گنجائش کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ لوگ رہائش پذیر ہیں یوں پہلے سے ٹوٹے پھوٹے نظام کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
ان مسائل کے حل دستیاب ہیں اور ہمیشہ سے دستیاب رہے ہیں۔ کوڑے سے توانائی بنانے کے طریقہ کار (Waste-to-power) پوری دنیا میں اپنایا جا رہا ہے اور سوئیڈن تو ری سائیکلنگ کے عمل میں اس حد تک آگے نکل چکا ہے کہ کوڑا باہر سے منگوا کر اسے توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔ ارجنٹینا میں قانون سازی کے ایک عمل کی مدد سے کوڑا اٹھانے والوں نے ایک کوآپریٹو نظام تشکیل دیا ہے جس نے ان کے غیر یقینی سے بھرے کام کو ایک حقیقی ری سائیکلنگ بزنس میں تبدیل کردیا ہے۔ لیکن سب سے پہلے ہمیں لاپرواہی کے ساتھ کوڑا پھینکنا بند کرنا ہوگا۔
مکھیوں کی بھنبناہٹ شدید تکلیف دہ ہوتی ہے، لیکن دل کے خوش رکھنے کو یہی سمجھ لیجیے کہ یہ بھنبھاہٹ نہیں ہنسی کی آوازیں ہیں، اور کیوں نہ ہو، ہمارا مذاق جو اڑایا گیا ہے۔ کراچی کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
یہ مضمون 2 ستمبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔