کہیں کہیں مزاحمت کا آغاز ہوچکا ہے۔ دلیر ماہوار ’کاروان‘ نے 11 اگست کو سری نگر میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران نعرے بلند کرنے والی خواتین کی ایک ایسی بولتی تصویر شائع کی ہے۔ اس کے اگلے دن عیدالاضحیٰ پر عوامی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ سری نگر کا علاقہ سورا بھارتی سیکیورٹی فورسز کے لیے علاقہ ممنوعہ بن چکا ہے۔
حسیب اے ڈریبو نے اس پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ’جمہوریت کی بنیاد کی آبیاری پیسوں سے کی جارہی ہے‘۔ یہ بتایا جاتا ہے کہ اسمبلی کے لیے انتخابات کا انعقاد 2021ء سے پہلے تو نہیں ہوگا، کیونکہ حلقوں کی ’مناسب‘ حد بندیوں کے لیے وقت تو لگتا ہی ہے۔
مگر یاد رہے کہ نئی دہلی کے پلان ناکام ہوجائیں گے۔ عالمی تنقید بڑھے گی، یوں کشمیریوں میں مزاحمت کے جذبے کو مزید ابھار ملے گا۔ اگلے ماہ جب نئے قوانین کا اطلاق ہوگا تب حالات مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔ احتجاجی مظاہروں میں اضافہ ہوگا۔ نئی دہلی پرانے پٹھوؤں کی جگہ نئے پٹھوؤں کی آبیاری میں مصروف ہے۔ یہی اصل منصوبہ ہے۔
یہ مضمون 21 ستمبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔