تاہم ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دینے کا اختیار ایک ایسا واحد آپشن ہے جس کا اطلاق گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی مؤثر انداز میں کرسکتی ہے۔ گوادر میں کئی ساری قانونی، بظاہر قانونی اور غیر قانونی اسکیموں کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ اگر جی ڈی اے زمین کی فروخت کو یوٹیلائزیشن اور دخیل کاری (occupancy) سے مشروط بنادے تو قیاس آرائیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
جی ڈی اے کو چاہیے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں اور شہری زمین کی منیجمنٹ سے جڑے معاملات پر نظرثانی اور فیصلہ کرنے سے متعلق گوادر اسٹیئرنگ کمیٹی کے طور پر ایک فورم تشکیل دینے کی غرض سے مختلف وفاقی اور فوجی اداروں سے بات چیت کرے۔
اسی پلیٹ فارم کے ذریعے کم آمدن والے افراد کے لیے رہائشی اسکیموں سے جڑے مسائل، غیر مراعاتی یافتہ گروہوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور بڑے کاروباری اداروں کو ابھرتے ہوئے چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں سے جوڑا جائے۔
اس کے علاوہ موجودہ پلان کو ایک اتفاقِ رائے کا حامل منصوبہ بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں اور گروہوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے۔ حقیقی طاقتوں کو حقیقی خدشات دُور کرنا ہوں گے تاکہ مقامی لوگ خود اس منصوبے کی ذمہ داری مؤثر انداز میں اپنے سر لے سکیں۔
یہ مضمون 11 اکتوبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔