مزدوروں سے متعلق ہر قانون میں ’مزدور‘ یا ’ملازم‘ کی اپنی الگ تعریف پائی جاتی ہے، یوں ان قوانین سے وہی افراد استفادہ کرسکتے ہیں جو اس میں درج مزدور کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔ چند لیبر قوانین میں درج ’مزدور‘ یا ’ملازم‘ کی تعریف پر پورا اترنے والے افراد کی اہلیت کا تعین اجرت کی مقررہ حد کے ذریعے کیا جاتا ہے، جبکہ چند قوانین میں اس کا دارومدار لوگوں کے کام کی نوعیت ہوتا ہے۔
مثلاً، صوبائی ملازمین کے سماجی تحفظ سے متعلق ایکٹس کا اطلاق سندھ میں ان ملازمین پر ہوتا ہے جو 22 ہزار 500 روپے ماہانہ تنخواہ اور پنجاب میں 22 ہزار روپے تنخواہ اٹھاتے ہیں۔ دوسری طرف ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس ایکٹ کا اطلاق کمپنی کے ڈائریکٹرز کو چھوڑ کر تمام ملازمین پر ہوتا ہے۔
لیبر قوانین کے بارے میں سطحی علم رکھنے والے افراد اکثر یہ کہتے ہیں کہ مزدوروں سے متعلق تمام قوانین میں مزدور کی یکساں تعریف شامل کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔ تاہم مزدور یا ملازمین سے متعلق قوانین کے ماہرین اور صلاح کاروں کی رائے یہ ہے کہ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ لیبر قوانین کا اطلاق صرف ان ملازمین تک محدود کردیا جائے جنہیں قانون ساز ادارے یہ مخصوص فوائد یا تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی شخص لیبر قوانین کے فراہم کردہ حقوق اور مراعات حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ’مزدور‘ (workman) کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔
یہ مضمون 24 اکتوبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔