آس، امید اور ارادے میں واضح فرق ہے۔ انہوں نے ایک فارسی مصرع درج کیا ہے ’گرچہ خوردیم نسبتے است بزرگ‘۔ یعنی اگرچہ ہم چھوٹے ہیں لیکن ہماری نسبت بڑی ہے۔ اس میں بھی وہی غلطی ہے کہ ’نسبت‘ میں یائے اضافی لگانے کے بجائے نسبتے کردیا۔ مصرع میں خوردیم استعمال کیا ہے جب کہ خورد کا مطلب تو کھانا ہے مثلاً خورد، برد۔ شاعر تو مر کھپ گیا ورنہ اپنے شعر کا یہ حشر دیکھ کر اب مرجاتا۔
ترجمے کے مطابق چھوٹے کی فارسی خرد ہے، خورد نہیں۔ غالباً یہ ’خردایم‘ ہوگا۔ ’خورد‘ بروزن برد ہے۔ یہ فارسی کا لفظ ہے، مطلب ہے طعام۔ خورد برد کرنا یعنی غبن کرنا، کھا جانا۔ خوردنی کا مطلب ہے کھانے کی چیز۔ کھانوں میں استعمال ہونے والا تیل بھی خوردنی تیل کہلاتا ہے۔ اسی طرح خوردنی تمباکو۔ خورد میں ’و‘ کا اعلان نہیں ہوتا اور تلفظ برد کے وزن پر ہے۔ چھوٹے، بڑے کے لیے فارسی ترکیب اردو میں عام ہے یعنی خرد وکلاں۔
موصوفہ نے ایک مشہور شعر کا حلیہ بھی بگاڑ دیا اور بلاتحقیق اس کو اسی طرح درج کردیا جیسا کہ وہ مشہور ہے۔ اس کا مصرع یوں دیا ہے ’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘۔ یہ شعر ایک مغل شہزادے جہاندار شاہ کا ہے اور یوں ہے
آخر گل اپنی صرف درِ میکدہ ہوئی
پہنچے وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر ہو
اس کتاب پر ایس ایم معین قریشی کی نظر نہ پڑے ورنہ کئی غلطیاں برآمد ہوں گی۔
یہ مضمون ابتدائی طور پر فرائیڈے اسپیشل میں شائع ہوا اور بہ اجازت یہاں شائع کیا گیا ہے۔