اگر ان گاڑی چلانے والوں کو ڈرائیونگ سے جڑی مناسب تعلیم فراہم کی جائے تو ٹریفک جام، گنجان سڑکوں، شور کی آلودگی اور حادثات سے جڑے کئی مسائل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
کراچی میں 10 ہزار کلومیٹر سے زائد طویل پکی سڑکیں بچھی ہوئی ہیں، لیکن اس فاصلے کے تقریباً دو تہائی حصے کو مرمتی کام اور مینٹیننس کی ضرورت ہے۔ اس کام کو مختلف مراحل میں تقسیم کرتے ہوئے انجام دیا جاسکتا ہے۔
پہلے مرحلے میں شہر کی تمام مرکزی شاہراہوں کا مرمتی کام کیا جائے۔ منصوبے کے اگلے مرحلے میں کاروباری مقامات اور صنعتی علاقوں کی اہم سڑکوں سے جڑے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بلدیاتی اختیارات میں توسیع کرنا ہوگی۔
ڈرائیوروں بالخصوص عوامی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیوروں کے ہاتھوں ہونے والی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی بنانے کے لیے ٹریکنگ ڈیواسز اور اسٹریٹ کیمروں کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائیکل جیسی نان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ چھوٹے اور درمیانے فاصلوں کو طے کرنے کے لیے سائیکل سستا اور مؤثر ذریعہ ٹرانسپورٹ ثابت ہوسکتا ہے۔ ہمیں اپنے سفری ذرائع کی افادیت کو بڑھانے کے لیے ٹرانسپورٹ کے اس آپشن سے جڑی مناسب سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔
یہ مضمون 11 دسمبر 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔