ایک مشہور جنگل ’سندر بن‘ ہے جس کو ’سندر بن کا جنگل‘ بھی لکھ دیا جاتا ہے، حالانکہ ’بن‘ کا مطلب ہی جنگل ہے۔ سندر بن اپنے شیروں کے لیے مشہور تھا۔ پاکستان میں جو جنگل مصنوعی طور پر اگائے جاتے ہیں وہ ذخیرہ کہلاتے ہیں۔ یہ اصطلاح پنجاب میں عام ہے۔
جنگل کے حوالے سے ’جنگل میں مور ناچا‘ اور ’جنگل جلیبی‘ بھی معروف ہیں۔ جنگل جلیبی سے آج کل کی نسل شاید کم واقف ہو۔ یہ جلیبی کی شکل کا ایک پھل ہوتا ہے جو کھٹا میٹھا ہوتا ہے۔ پہلے تو کراچی میں اس کے درخت عام تھے مگر اب نظر نہیں آتے۔
’جنگل میں مور ناچا، کس نے دیکھا‘ یہ معروف کہاوت ہے، اور مطلب واضح ہے کہ پردیس میں کوئی خواہ کتنے ٹھاٹھ باٹھ سے رہ رہا ہو، اس کے ہم وطن اور عزیز و اقارب اس کی آن بان اور شان دیکھنے سے محروم رہتے ہیں۔ گوکہ اب ویڈیو لنک کے ذریعے کوئی مور اپنے پنکھ دکھا سکے تو اس کی آسانی ہے۔ کہتے ہیں ناں کہ دنیا ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے، تو اس میں دُور دراز کے جنگل اور وہاں کے مور بھی دیکھے جاسکتے ہیں مثلاً لندن کے مور۔
ایک لفظ بہت دن سے ٹی وی اینکرز کی زبان پر اور ان کے مہمانوں سے سننے میں آرہا ہے اور وہ ہے ’بھینٹ‘۔ اس میں ’بھ‘ پر زبر ہے لیکن تلفظ بروزن اینٹ کیا جارہا ہے یعنی ’بھ‘ کو بالکسر بنالیا ہے۔ کتنے ہی الفاظ ایسے ہیں جن میں زبر کی جگہ زیر اور زیر کی جگہ زبر لگا کر بولا جارہا ہے۔ کبھی موقع ملا تو ایسے الفاظ کی فہرست مرتب کی جائے گی۔ زیر و زبر کرنے میں ہرج تو کوئی نہیں، بس یہ ہے کہ نئی نسل کا تلفظ مزید بگڑ رہا ہے۔
روزنامہ جسارت میں 22 دسمبر کی اشاعت میں ایک دلچسپ سرخی ہے ’’کرتارپور راہداری اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ایک ’کھڑی‘ ہے‘‘۔ اگلے دن یہ سرخی دیکھ کر ہم بھی چکرا گئے کہ کون کھڑی ہے، کہاں کھڑی ہے۔ متن میں بھی یہ کھڑی موجود ہے۔ جس نے یہ خبر پڑھی اور سرخی نکالی وہ قابلِ داد ہے۔ اردو اخبار میں کام کرنے والے کو ’کھڑی‘ اور ’کڑی‘ کا فرق نہیں معلوم۔ اصل لفظ ’ایک کڑی‘ تھا جو ’کھڑی‘ ہوگیا۔
بعض الفاظ اتنے پختہ ہوگئے ہیں کہ ٹھیک ہونے میں نہیں آرہے۔ ان میں سے ایک لفظ ’مذبح خانہ‘ ہے۔ حیرت ہے کہ یہ غلطی ’عالمی ترجمان القرآن‘ کے تازہ شمارے (دسمبر2019ء) میں بھی موجود ہے۔ صفحہ 93 پر جملہ ہے ’وادیٔ کشمیر ایک مذبح خانہ ہے‘۔ اس طرف بارہا توجہ دلائی گئی ہے کہ مذبح میں خانہ موجود ہے۔ اگر خانہ لکھنا ناگزیر ہے تو ’ذبح خانہ‘ لکھ کر تسلی کرلی جائے۔ اسی طرح ’مقتل گاہ‘ ہے، صرف ’مقتل‘ لکھنا کافی ہے۔