پاکستان کے کم معروف ہیروز کا پرچار
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس لیگ کے دوران کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں سے منسلک ہیروز کو بلانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس اقدام سے نا صرف ان ہیروز کو پذیرائی مل رہی ہے بلکہ قوم بھی ان کے بارے میں جان رہی ہے۔ اب تک ٹورنامنٹ کے مختلف میچوں کے دوران اسنوکر کے عالمی چیمپئن محمد یوسف، ریسلر انعام بٹ، جنوبی ایشیا کی تیز ترین خاتون ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کرنے والی نسیم حمید اور دیگر بھی میدان میں آچکے ہیں۔
امید ہے کہ آنے والے میچوں میں ہمیں مزید ایسے ہیروز سے ملنے کا موقع ملے گا جن کو کرکٹ کی چکا چوند میں نظرانداز کردیا جاتا ہے۔
لاہور قلندرز اور عثمان شنواری روایتوں کے امین
لاہور قلندرز نے اپنے 2 میچ ہار کر اپنی شکستوں کی روایت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ اپنے دوسرے میچ میں تو لاہور قلندرز نے جو کھیل پیش کیا اس کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے فتح کے جبڑے سے شکست چھین لی۔
لاہور قلندرز ویسے ہی گزشتہ سیزن سے دباؤ میں تھی اور انہوں نے عثمان شنواری کی شکل میں ایک ایسا کھلاڑی چن لیا جو اہم موقعوں پر نو بال کرکے دباؤ بڑھانے کا ہنر خوب جانتا ہے۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ان نو بالز پر وکٹ بھی لیتے ہیں۔
ماضی میں بھی شنواری کی نو بالز ٹیم کی شکست کا باعث بنی ہیں اور اس موجودہ ٹورنامنٹ میں بھی انہوں نے نو بال پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان کو آؤٹ کرکے اپنی روایت کو برقرار رکھا۔
کراچی اور لاہور سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والی یہ لیگ اب ملتان اور راولپنڈی پہنچ رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں جہاں ہمیں مزید دلچسپ میچ دیکھنے کو ملیں گے وہیں ان میچوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹورنامنٹ کے براڈ کاسٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ بغیر کسی تکنیکی خرابی ان میچوں کی نشریات جاری رکھیں۔
یہ بات اس لیے کہی جارہی ہے کہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ میں الٹراایج کی عدم دستیابی نے بہت زیادہ مایوس کیا۔ امید ہے کہ اب ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔