اس وبا کے پھوٹنے سے پہلے ملک کی معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑی ہوئی تھی۔ آئی ایم ایف تو ابھی بھی موجود ہے لیکن اس نے دباؤ کم کیا ہے اور اس کم دباؤ کا فائدہ اُٹھا کر کپتان نے ٹیکس کی ریکوری توقعات سے بہت کم ہونے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی ہے اور تعمیراتی صنعت کے لیے ایک پُرکشش پیکیج پیش کیا ہے۔
اپنی ایک تقریر کے دوران عمران خان اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ تعمیراتی صنعت کے لیے پیش کیا جانے والا پیکیج ان کا ایک خواب تھا جو پورا ہوگیا۔ احساس پروگرام کے تحت ملک بھر میں غریب اور نادار لوگوں میں جو رقم تقسیم کی گئی وہ بھی ایک قابلِ تعریف عمل ہے۔
وفاقی بجٹ 2020ء پیش کیے جانے کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے۔ یہ بجٹ عمران خان اور ان کی حکومت کے لیے اپنی سمت کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کا ایک بہترین موقع ثابت ہوسکتا ہے۔
عمران خان کی حکومت چند مہینے بعد اپنے دورِ اقتدار کا آدھا عرصہ مکمل کرلے گی۔ عمران خان نے قوم سے بڑے بڑے وعدے کیے ہیں۔ لہٰذا یہ ان کا فرض ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے مطلوبہ تمام اقدامات کریں۔ اپنی کرکٹ کی کپتانی میں تو عمران خان ریلو کٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئے تھے لیکن آنے والا وقت اس بات کا تعین کرے گا کہ کیا وزیرِاعظم کی حیثیت سے وہ ریلو کٹوں کے ساتھ کامیاب ہوں گے یا نہیں۔