صحت

چین میں ’چکن گونیا‘ کی وبا پھوٹ پڑی، ہزاروں افراد متاثر

بیماری پھیلانے والے مچھروں کو ختم کرنے کے لیے بڑے مچھر اور مچھلیاں بھی علاقوں میں چھوڑ دی گئیں، ڈرونز سے نگرانی شروع کردی گئی۔

چین میں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری ’چکن گونیا‘ وبا کی صورت اختیار کر گئی، چند ہی ہفتوں میں 7 ہزار سے زائد رجسٹرڈ کیس سامنے آگئے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ملک کے چند صوبوں میں ’چکن گونیا‘ کے تیزی سے پھیلنے کے بعد چینی حکومت نے ہنگامی اقدامات اٹھانا شروع کردیے۔

حکام نے وائرس سے نمٹنے کے لیے جال، کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ اور یہاں کہ ڈرونز کا استعمال بھی بڑھا دیا ہے اور سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

چینی حکام کے مطابق ملک میں غیر معمولی شدید بارشوں اور بلند درجہ حرارت نے چکن گونیا کے وائرس کو مزید بدتر کیا، حکام ٹھہرے ہوئے پانی کے مقامات کا پتہ لگانے کے لیے ڈرونز کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔

چینی حکومت نے ان لوگوں پر جرمانے عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے جو باہر رکھے گئے برتنوں سے پانی خالی نہیں کرتے۔

حکومت نے دھمکی دی ہے کہ اگر رہائشی علاقوں میں کسی گھر کے باہر برتنوں میں پانی دیکھا گیا تو رہائشیوں کو 10,000 یوآن (1,400 ڈالر) تک جرمانے اور بجلی منقطع کرنے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حکومت کے مطابق چند ہی ہفتوں میں 7,000 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن کی اکثریت جنوبی چین کے صنعتی مرکز فوشان میں رپورٹ ہوئی، جو ہانگ کانگ سے تقریباً 170 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ حکومتی اقدامات کے بعد اب نئے کیسز کی تعداد میں آہستہ آہستہ کمی آ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ چین میں اب تک کا سب سے بڑا چکن گونیا کا پھیلاؤ دکھائی دیتا ہے، یہ وائرس متاثرہ مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے اور بخار اور جوڑوں کے درد کا باعث بن سکتا ہے

چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق چکن گونیا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مچھر کے لاروا کھانے والی مچھلیوں اور یہاں تک کہ بڑے مچھروں کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو وائرس لے جانے والے کیڑوں کو کھاتے ہیں۔

حکام کے مطابق فوشان کے چانچینگ ضلع میں شہر کی جھیلوں میں 5,000 سے زائد لاروا کھانے والی مچھلیاں چھوڑی جا چکی ہیں جب کہ ڈرونز کے استعمال سے چھتوں، اسٹوریج شیڈز اور دیگر مشکل سے رسائی والے علاقوں میں جمع پانی کا پتا لگایا جا رہا ہے۔