طاعون کی وبا چار ہزار سال قبل یورپ سے ایشیا میں پھیلی، تحقیق
عالمی ماہرین کی نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چودہویں صدی میں طاعون جیسی خطرناک بیماری اس وقت کے یورپی خطے سے حالیہ ایشیائی خطے میں آئی، جو ممکنہ طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں پھیلی۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ماہرین نے پایا کہ ماضی میں برفانی دور کے بعد حالیہ خطے یوریشیا میں طاعون جیسی مہلک بیماری بار بار حملہ آور ہوتی رہی، جو تیزی سے پھیل کر انسانوں کو متاثر کرتی تھی بعد میں چودہویں صدی کے دوران یہی بیماری خطرناک طاعون ’سیاہ موت‘ کے نام سے ظاہر ہوئی۔
ماہرین کے مطابق اس وقت چوہوں کے کاٹنے سے یہ جراثیم انسانوں میں منتقل ہوتے تھے، بعد ازاں یہی بیماری جانوروں کے ذریعے بھی انسانوں میں منتقل ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار کسی غیر انسانی قدیم جاندار سے ’یرسینیا پیسٹس‘ نامی جراثیم کا جینوم دریافت کیا ہے، ماہرین نے ایک پالتو بھیڑ سے مذکورہ جراثیم دریافت کیا ہے جو تقریبا چار ہزار سال قبل موجودہ روس کے علاقے میں پائی جاتی تھی۔
مذکورہ دریافت سے ماہرین اس بیماری کی قدیم منتقلی اور ماحولیاتی نظام کو بہتر طور پر سمجھنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ مویشی اس کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔
ماہرین کے مطابق ماضی میں اس بیکٹیریا کا پھیلاؤ یورپ سے منگولیا تک یعنی تقریبا چھ ہزار کلومیٹر کی دوری پر ریکارڈ کیا گیا اور نئی دریافت سے بھی اشارہ ملتا ہے کہ پالتو جانور اور خاص طور پر بھیڑیں، انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان بیماری کے پل کا کردار ادا کرتی تھیں۔
ماہرین نے بتایا کہ روس کے قدیم آثارِ قدیمہ کے مقام سے ملنے والے مویشیوں کے آثار میں ایک بھیڑ کا دانت ملا، جس میں وہی جراثیم پائے گئے جو اس وقت انسانوں میں بھی موجود تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جانور ممکنہ طور پر آلودہ خوراک یا پانی سے متاثر ہوئے اور پھر ان کا گوشت یا دیگر ذرائع انسانوں تک بیماری منتقل کرنے کا سبب بنے۔
تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف بیماری کے قدیم ارتقا کو سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ سیاہ موت اور آج تک موجود طاعون کے سلسلوں پر بھی نئی روشنی ڈال سکتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ کانسی دور کا مذکورہ جراثیمی سلسلہ اب معدوم ہو چکا ہے لیکن ’یرسینیا پیسٹس‘ نامی جراثیم آج بھی دنیا کے بعض حصوں اور خصوصی طور پر افریقہ، ایشیا، مغربی امریکا، برازیل اور پیرو میں پایا جاتا ہے، تاہم ہر سال اس کے صرف ایک سے دو ہزار کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نئی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ چار ہزار سال قبل یا اس سے بھی پہلے طاعون کی بیماری پہلے حالیہ یورپ کے خطے میں پھیلی، اس کے بعد یہی بیماری جانوروں کے ذریعے حالیہ ایشیائی خطے میں پہنچی۔