صحت

گھریلو ٹوٹکوں سے پائیں نزلہ زکام اور کھانسی سے فوری نجات

درحقیقت سائنس نے بھی بیشتر ایسے گھریلو نسخوں کی افادیت کو تسلیم کرلیا ہے جن پر پہلے اعتبار کرنا مشکل ہوتا تھا۔

موسم سرما اپنی آب و تاب کے ساتھ آچکا ہے، ایسے میں نزلہ کھانسی اور دیگر ہلکی پھلکی بیماریاں ہمیں گھیر لیتی ہیں، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو موسم کی یہ سختی زیادہ پریشان کردیتی ہے۔

ہم آپ کو کچھ ایسے ٹوٹکے بتائیں گے جو آپ کو ان بیماریوں سے فوری نجات دلاسکتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ چکن سوپ نزلہ زکام کے لیے بہترین دوا ہے؟ یا محض سادہ پانی کے غراروں سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ اگر نہیں تو یہ مضمون آپ ہی کے لیے ہے۔

درحقیقت سائنس نے بھی بیشتر ایسے گھریلو نسخوں کی افادیت کو تسلیم کرلیا ہے جن پر پہلے اعتبار کرنا مشکل ہوتا تھا۔

پانی کے غرارے اور گلے کا انفیکشن ختم

گلے میں خرابی محسوس ہورہی ہے تو سادہ پانی سے غرارے کرکے دیکھیں۔ ایک طبی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ سادہ پانی سے غرارے کرتے ہیں ان میں سانس کی بالائی نالی میں انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے، یہ وہ انفیکشن ہے جو نزلہ زکام اور فلو کا باعث بنتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ لوگوں کو نزلہ زکام سے تحفظ دینے کا موثر طریقہ ہے۔

چکن سوپ ، نزلہ زکام کے لیے

ایک طبی تحقیق کے مطابق چکن سوپ کا استعمال خون کے سفید خلیات کے اُس حصے کی سرگرمی کو سست کردیتا ہے جو شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، با الفاظ دیگر سوپ نزلہ زکام کا باعث بننے والی متعدد چیزوں کی روک تھام کرتا ہے۔

سیب اور گاجریں سفید دانتوں کے لیے

سیب اور گاجریں نہ صرف جسم کے لیے اچھے ہوتے ہیں بلکہ یہ دونوں آپ کے دانتوں کو بھی جگمگاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جب سیب اور گاجر کو دانتوں سے توڑ کر چبایا جاتا ہے تو یہ دانتوں کی سطح پر موجود داغوں کو ہٹانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ سیب اور اسٹرابری میں مالیس ایسڈ بھی ہوتا ہے جو دانتوں کی سطح کو سفید رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

کھانسی کے لیے شہد کا استعمال

کھانسی سے بچاﺅ کے شربت کا ذائقہ پسند نہیں؟ تو یہ جان لیں کہ عالمی ادارہ صحت نے شہد کو بھی بچوں کی کھانسی کی ادویات میں شامل کررکھا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کھانسی کے شکار بچوں کو اگر سونے سے قبل دس گرام شہد کھلایا جائے تو کھانسی کی شکایت میں کمی آتی ہے اور نیند بھی خراب نہیں ہوتی۔

سخت دانوں یا مسے کے لیے ڈکٹ ٹیپ

سخت دانے یا مسے جلد کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہوتے مگر یہ ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ضرور ہوسکتے ہیں مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان دانوں کو ڈکٹ ٹیپ سے کور کرلینے سے انہیں ختم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس کو آزمانے سے قبل متاثرہ حصے کو اچھی طرح صاف کریں، ٹیپ کا ایک ٹکڑا لیں اور پھر اسے متاثرہ جگہ پر لپیٹ دیں۔ ہر چند دن بعد ٹیپ کو اُس وقت تک بدلتے رہیں جب تک وہ دانے یا مسے غائب نہیں ہوجاتے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔