دنیا

شام نے کیمیائی ہتھیاروں کی تفصیلات فراہم کردیں، اوپی سی ڈبلیو

شام کے پاس ایک ہزار میٹرک ٹن کیمیائی ہتھیارو ں کا ذخیرہ ہے، اور اسے اگلے سال کے وسط تک تباہ کردیا جائے گا۔

ہیگ: ہالینڈ، شام نے اتوار کے روز کیمیائی ہتھیار تلف کرنے والی عالمی تنظیم کو زہریلی گیسوں اور اعصابی کیمیائی ہتھیاروں کی پہلی فہرست اور تفصیل پیش کردی ہے۔

آرگنائزیشن فار دی پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز ( او پی سی ڈبلیو) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شام نے اپنا وہ وعدہ ڈیڈلائن کے ساتھ ہی پورا کیا ہے جس کے تحت  2014 کے وسط تک اس کے تمام کیمیائی ہھتیاروں کو تلف کردیا جائے گا۔

اس تنظیم کا مرکز ہیگ، ہالینڈ میں ہے اور اس کے مطابق شام نے اپنا جمعرات کو یہ تفصیلات جمع کرائی ہیں۔  ان معلومات کی بنیاد پر ' منظرِ عام پر لائے جانے والے کیمیائی ہتھیار، ان کی تنصیبات کو منظم،مکمل اور تصدیق شدہ انداز میں ختم کیا جائے گا، تنظیم نے اپنے بیان میں کہا۔

اس سے قبل شام نے ستمبر میں بھی او پی سی ڈبلیو کو کیمیائی ہھتیاروں کی ابتدائی تفصیلات فراہم کی تھی۔ اس کے بعد امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کا خطرہ ٹل گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سال اگست میں شام میں دمشق کے قریب کیمیائی مواد بھرے بموں اور راکٹوں کے حملے میں سینکڑوں بے گناہ شہری مارے گئے تھے۔ ابتدائی طور پر امریکہ نے اس واقعے کا الزام شام میں بشار الاسد کی حکومت پر عائد کیا تھا۔ شامی سرکار نے بار بار ان الزامات کی تردید کی تھی ۔ تاہم اقوامِ متحدہ کے انسپیکٹرز کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غالباً یہ کیمیائی ہتھیار باغیوں نے ہی استعمال کئے تھے۔

شام نے ستمبر میں ہی او پی سی ڈبلیو کا رکن بننے کا اعلان کیا تھا جس کا مطلب ہے کہ وہ کیمیائی گیس اور دیگر زہریلے مرکبات کو ٹھکانے لگانا چاہتا ہے اور مزید اسے تیار نہیں کرے گا۔

شام نے تقریباً تیئس ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں وہ کیمیائی اور زہریلی گیس کے ہتھیار جمع کررہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسپیکٹرز نے قدرے جلدی میں ان مقامات کا دورہ کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شام کے پاس تقریباً 1000 میٹرک ٹن کیمیائی اسلحہ موجود ہے جس میں سیرین اور مسٹرڈ جیسی خوفناک گیسیں شامل ہیں جو انسانوں کو منٹوں میں ہلاک کرڈالتی ہیں۔

یہ طے ہے کہ ان سب ہتھیاروں کو تباہ کیا جائے گا لیکن کہاں اور کس مقام پر ؟ یہ ابھی تک طے کرنا باقی ہے۔ اس کا فیصلہ پندرہ نومبر کو او پی سی ڈبلیو کی کانفرنس میں ہوجائے گا جس کا اکتالیس رکنی ایگزیکٹو اجلاس منعقد ہوگا۔

ناروے نے جمعے کے روز کہا ہے کہ وہ امریکہ کی اس درخواست پر عمل نہیں کرسکتا جس کے تحت اسے شامی کیمیائی ہتھیاروں کو اس کے ملک میں تلف کرنے کو کہا گیا ہے کیونکہ وہ اسے مقررہ ڈیڈلائن میں ختم نہیں کرسکے گا۔

دوسری جانب شام کے کئی علاقوں میں سرکاری افواج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے نئے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔

ان واقعات میں فرقہ واریت کا پہلو بھی نمایاں ہیں جب کہ جنگ میں القاعدہ سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے افراد بھی شامل ہیں۔